جمعه 15/نوامبر/2024

بزدل صہیونی وزیر کی غزہ پر ایٹمی حملے کی دھمکی

اتوار 5-نومبر-2023

 

گذشتہ چند گھنٹوںکے دوران اسرائیل کے ایک وزیر کے غزہ میں ایٹمی حملے سے متعلق بیان نے ہنگامہ برپاکر رکھا ہے۔

اسرائیلی فوج کیغزہ کی پٹی پر اندھا دھند بمباری اور بے رحمانہ قتل عام کے باوجود مزاحمت کوکچلنےمیں بری طرح ناکامی کے بعد صہیونی ریاست کےانتہا پسند لیڈر بوکھلاہٹ کا شکارہیں۔ اس بوکھلاہٹ میں بعض اوقات ان کی زبان سے ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں جن سے انکی نفرت اور فلسطینیوں سے دشمنی کا صاف پتا چلتا ہے۔

 

اسرائیلی وزیربرائے ثقافتی امورامیچائی الیاہوں نےایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل غزہ کی پٹیپر بم گرانے کے لیے تیا ہے۔

 

ریڈیو کول براماکے ساتھ ایک انٹرویو میں انتہائی دائیں بازو کی اوٹزما یہودیت پارٹی سے وابستہ وزیرنے کہا کہ "غزہ کی پٹی پر جوہری بم گرانا میز پر موجود آپشنز میں سے ایکہے”۔

 

انہوں نے کسی بھیانسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر اپنے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ”ہم نازیوں کو انسانی امداد نہیں پہنچائیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئیمعصوم نہیں‘‘۔

 

انتہا پسند وزیرجواس وقت سکیورٹی کی وزارتی کونسل کا رکن نہیں ہے اور اس لیے اس کا حماس اور غزہ کیپٹی کے خلاف جنگ کا انتظام کرنے والی ہنگامی حکومت پر کوئی اثر نہیں ہے۔ وہ اس سےقبل پوری فلسطینی پٹی پر قبضے کا مطالبہ کر چکا ہے‘‘۔

 

 

اسرائیلی وزیرغزہ میں فلسطینی آبادی کے مستقبل کے بارے میں کہا کہ "وہ آئرلینڈ یا صحراؤں میںجا سکتے ہیں۔ غزہ میں موجود عفریتوں کو خود ہی اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔”انہوں نے بارہا دہرایا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی کو اپنے وجود کا کوئی حق نہیں ہے۔

 

انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ "فلسطین کا جھنڈا یا حماس کا جھنڈا لہرانے والے کو قتل کر دیناچاہیے، اسے روئے زمین پر زندہ نہیں رہنا چاہیے”۔

 

اس کے ان بیاناتنے سوشل میڈیا پر عدم اطمینان اور غم وغصے کی لہر دوڑا دی۔ اتوار کو’ایکس‘ پلیٹفارم پر بہت سے صارفین نے ان "نفرت انگیز نسل پرستانہ خیالات” پر کڑیتنقید کی ہے۔

 

دریں اثنا اسرائیلیوزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے الیاہو کے تبصروں کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتےہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک کی فوج شہریوں کو مارنے سے گریز کرنے کےمعاملے میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتی ہے۔

 

 

 

وزیر دفاع یوآوگیلنٹ نے الیاھو بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ ’’یہ اچھی بات ہے کہ وزیر انلوگوں میں شامل نہیں ہیں جن پر ملکی سلامتی کی ذمہ داری ہے”۔

 

 

 

اسرائیلی اپوزیشنلیڈر یائر لپیڈ نے وزیر ثقافت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروںکے حوالے سے ان کی تجویز ایک غیر ذمہ دار وزیر کی طرف سے جاری کی گئی خوفناک اورپاگل پن پر مبنی تھی‘‘۔ انہوں نے کہا: "نیتن یاہو کو اسے فوری طور پر برطرفکرنا چاہیے”۔

 

درایں اثناء حماسنے اس بیان کے رد عمل  کہا کہ  ” یہ محض ایک وزیر کے الفاظ نہیں بلکہعملا نیتن یاہو حکومت غیر مسبوق دہشت گردی کی مرتکب ہے‘‘۔

 

 

 

حماس کے ترجمانحازم قاسم نے کہا کہ "نام نہاد ہیریٹیج منسٹر کے بیانات اس حکومت کی جانب سےفلسطینی عوام کے خلاف روا رکھی جانے والی غیر مسبوق دہشت گردی اور اس کی علامتوں کیعکاسی کرتے ہیں اور پورے خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں”۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہاسرائیلی وزیر نے  جو کہا وہ کوئی حیران کننہیں۔ امریکا اور مغرب کی حمایت میں اسرائیلی حکومت عملا ایسے ہی جرائم کی مرتکبہے۔

 

 

 

یہ بات قابل ذکرہے کہ انتہا پسند وزیر کی جانب سے دی گئی ان اشتعال انگیز آراء کے بعد بتایا گیاتھا کہ انہیں اگلے نوٹس تک کام سے معطل کر دیا گیا ہے، تاہم باضابطہ طور پر اس کیبرطرفی کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

 

مختصر لنک:

کاپی