روس نے غزہ میںبڑھتی ہوئی کشیدگی کے علاقائی تنازع میں تبدیل ہونے سے خبردار کیا ہے۔
روس کی طرف سے یہوارننگ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب اسرائیل کی غزہ کی پٹی پر فضائی کارروائی مسلسل 13ویں روز بھی جاری ہے۔ اسرائیلیفوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں ساڑھے تین ہزار سے زاید فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹکے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعرات کو کہا کہ اس بات کا سنگین خطرہہے کہ غزہ میں جاری کشیدگی علاقائی تنازع میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
انٹرفیکس نےلاوروف کے حوالے سے کہا کہ "روس غزہ میں پیشرفت اور تنازع کو بڑھانے کے خطراتپر بات کرنے کے لیے ترکیہ کے ساتھ رابطے میں ہے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "غزہ کے بحران کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرانے کی کوششیں اشتعال انگیزی ہیں”۔
روسی سلامتیکونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کا موجودہتنازعہ ایک حقیقی، وسیع جنگ میں بدل سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیاکہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا حل فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ غزہ اوراسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے حصول کے لیے سلامتی کونسل کی کوششوں کو ناکام بنانےکی ذمہ داری واشنگٹن پر عائد ہوتی ہے۔
ایک متعلقہ سیاقو سباق میں روسی وزارت برائے ہنگامی حالات نے مصر کے راستے غزہ کی پٹی میں شہریوںکے لیے 27 ٹن خوراک کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
7 اکتوبر کو آپریشن طوفان الاقصیٰکے بعد غزہ میں اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے روس نے اس کشیدگی کوکم کرنے اور اس پٹی کے مکینوں کو فوری طور پر امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردیکی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔