اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے فلسطینی مزاحمت ایک حق ہے اور اسکا وجود قابض ریاست کے ناپاک وجود سے جڑا ہوا ہے۔
خالد مشعل نےکلہفتے کو ہیبر ترک چینل پر ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ کی تاریخ مسجد اقصیٰ اور یروشلم میںقابض ریاست کے جرائم اور اس کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں سے منسلک تھی۔
انہوں نے زور دیتےہوئے کہا کہ اس جنگ کے واقعات 7 اکتوبر کو شروع نہیں ہوئے بلکہ ہماری زمین پر قابضریاست اور ہمارے لوگوں کے قتل اور بے گھر ہونے کے بعد سے شروع ہوئے۔
حماس کے بیرونملک امور کے سربراہ نے کہا کہ آپریشن کا فیصلہ فلسطین میں کیا گیا اور اس کیمنصوبہ بندی صرف القسام بریگیڈز نے کی۔
مزاحمت کے خلافلگائے گئے الزامات کے بارے میں کہ اس نے بچوں پر حملہ کیا کہ مشعل نے کہا کہ لڑائیمیں القسام کے قوانین حقیقی مذہب کی تعلیمات کے مطابق ہیں۔
آپ نے القسام کےکمانڈر محمد ضیف کی ہدایات سنی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا: کسی بچے، عورت یا بوڑھے کوقتل نہ کرو۔
انہوں نے وضاحت کیکہ قابض دشمن اپنی تمام تکنیکی اور فوجی صلاحیتوں کے ساتھ امریکا اور مغرب کی حمایتسے غزہ میں شہریوں کو قتل کرنے اور یہاں تک کہ ان کی نسل کشی کررہا ہے۔
خالد مشعل نے ترکنشریاتی ادارے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قابض ترکیہ کی طرف آتا ہے اورترک فوج اپنے ملک کا دفاع کرتی ہے تو کیا قابض کے اس دفاع اور تصادم کو دہشت گردیقرار دیا جا سکتا ہے؟ آپ یقینی طور پر اگلے قابض کو دیکھیں گے اور اس سے لڑیں گے۔
حماس اور فتح کےدرمیان تعلقات کے بارے میں مشعل نے کہا کہ مزاحمت کے میدان میں یہ اچھی بات ہے لیکناتھارٹی کے ساتھ تعلق مختلف ہیں۔ اتھارٹی کی انتظامیہ کو ہر جگہ اپنے عوام کے ساتھکھڑا ہونا چاہیے۔
خالد مشعل نے اسبات پر زور دیا کہ فلسطینیوں نے امن کی تمام مختلف کوششوں کے لیے جگہ دی، لیکن وہصہیونی قابض دشمن کے غرور کی وجہ سے ناکام ہو گئے۔