غزہ سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ دوشیزہ سلوی ابو شعبان گھڑ سواری کی بین الاقوامی ٹرینر بننا چاہتی ہیں۔
فلسطین کرونیکل سے بات کرتے ہوئے سلویٰ نے بتایا ’’کہ وہ اندرون اور بیرون فلسطین ہونے والے گھڑ سواری کے جمپنگ مقابلوں میں حصہ لینے کی خواہش مند ہیں۔‘‘
سلویٰ غزہ کی الازہر یونیورسٹی میں گرافک ڈیزائن کی طالبہ ہیں۔ وہ اپنی تعلیم سے لطف اندوز ہو رہی ہیں تاہم گھڑ سواروں کو تربیت دنیا ان کا سب سے بڑا شوق ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں گھڑ سواری کی باقاعدہ تربیت دینے والی پہلی خاتون ٹرینر کا سرٹیفیکٹ حال ہی میں حاصل کیا، جبکہ وہ گذشتہ سات برسوں سے گھڑ سواری کرتی چلی آ رہی ہیں۔
ان دنوں سلویٰ غزہ کے الجواد ہارس کلب میں ٹرینر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ سلویٰ کا خواب ہے کہ وہ مستقبل میں زیادہ سے زیادہ لوگوں بالخصوص خواتین کے دلوں میں گھوڑوں اور اس کھیل سے محبت اجاگر کرنے کے قابل ہو سکیں۔
غزہ ایک قدامت پسند معاشرہ ہے، جہاں خواتین کے لیے کھیلوں اور موسیقی جیسے مشاغل میں شمولیت اختیار کرنا غیر معمولی بات سمجھی جاتی ہے۔ سلویٰ کا معاملہ اس لئے الگ ہے کہ ان کے گھر والوں نے انہیں اپنا شوق اختیار کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی۔
ابو شعبان نے فلسطین کرانیکل کو بتایا ’’کہ میرے ابو میری ڈھارس تھے وہ گھڑ سواری کے لیے ہمیں بچپن سے ہی اپنے ساتھ کلب لایا کرتے تھے۔‘‘
غزہ میں بہت سے لوگ سمندر کو پناہ گاہ سمجھتے ہیں جبکہ میں نے [گھڑ سواری کلب] کو ہمیشہ اپنے لیے جائے پناہ جانا۔ میں جب گھوڑوں کی معیت میں ہوتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے تمام احساسات کا اظہار کر سکتی ہوں۔‘‘
۔۔۔
محمود عجور غزہ میں مقیم فوٹو جرنلسٹ ہیں۔ عجور غزہ کی پٹی میں فلسطینی کرونیکل کے نامہ نگار ہیں۔