کل ہفتے کے روزصہیونی قابض فوج نے یہودیوں کی تعطیلات کے بہانے مسجد ابراہیمی کو مسلمان نمازیوںکے لیے بند کر دیا۔
مسجد کے ڈائریکٹرغسان الرجبی نے پریس بیانات میں اس بات کی تصدیق کی کہ مسجد ابراہیمی کی بندش قابضریاست کی مسجد کی عارضی طور پر زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشوں کا حصہ ہے۔ جس نےابراہیمی مسجد کے 36 فیصد کوریڈورز کو مستقل طور پر چرا لیا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ قابض حکام یہودی تعطیلات کے بہانے سال میں 10 دن مسجد کو مکمل طور پر بند کردیتے ہیں اور فلسطینی نمازیوں کوعبادت اور نماز سے محروم کردیتے ہیں۔
الرجبی نے نشاندہیکی کہ قابض ریاست نے اس سال 16، 20، 24 اور 25 ستمبر کو اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
گذشتہ اگست میںقابض فوج نے الخلیل کی مسجد ابراہیمی میں 51 مرتبہ اذان دینے سے روک دیا۔
1994 کے بعد سے غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل شہر کی مسجد ابراہیمیکو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت اس کی گئی تھی جب 25 فروری کو وہفجر کی نماز کے وقت باروچ گولڈسٹین نامیایک یہودی دہشت گرد نے 29 مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔