مراکش میں زلزلےکے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔مراکشی عوام نے اتوار کےروز تباہ کن زلزلے کے متاثرین کی یاد میں سوگ منایا ہے جبکہ امدادی ٹیمیں منہدم دیہاتکے ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دوسری طرففلسطینی ریسکیو ٹیم بھی امدادی کاموں میں حصہ لینے کےلیے مراکش پہنچ گئی ہے۔
تازہ سرکاریاعداد و شمار کے مطابق شمالی افریقا میں واقع ملک میں ریکارڈ کیے گئے اب تک کے سبسے شدید زلزلے میں 2،012 افراد ہلاک اور 2،000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سیکڑوںکی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
جمعہ کی شب 6.8شدت کے زلزلے کا مرکز مشہوری سیاحتی مقام مراکش کے جنوب مغرب میں 72 کلومیٹر کےفاصلے پر تھا ۔اس کے نتیجے میں جبال الاطلس کے پہاڑی سلسلے میں واقع بیشتر دیہاتتباہ ہو گئے ہیں۔
مراکشی فوج کی ٹیموںاور ہنگامی خدمات کے کارکنان نے زلزلے سے متاثرہ دور دراز پہاڑی دیہات تک پہنچنے کیکوشش کی ہے جہاں متاثرین کے اب بھی گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔منہدمہونے والے زیادہ مکانات مٹی کی اینٹوں سے تعمیر کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابقزلزلے کا مرکز صوبہ الحوز تھا جہاں سب سے زیادہ 1293 ہلاکتیں ہوئی ہیں، اس کے بعدصوبہ ترودانت کا نمبر آتا ہے جہاں 452 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔اتوار کے روز شہریوں نےبہت سے زخمیوں کو خون کا عطیہ دینے کے لیے مراکش کے اسپتالوں کا رُخ کیا۔
وزارت داخلہ کا کہناہے کہ سرکاری حکام امدادی کارروائیوں میں تیزی لانے اور زخمیوں کو نکالنے کے لیےمتحرک ہیں۔
اتوار کی شام ایکفلسطینی ٹیم جس میں امدادی کارکنان اور طبی علہ شامل ہے مغربی کنارے سے مراکش کے لیے روانہ ہوا۔ یہعملہ جنوب مغربی مراکش میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد تلاش اور بچاؤ کے کاموںمیں حصہ لینے کے لیے کام کرے گا جہاں ہزاروں متاثرین اور بے گھر ہو گئے۔
فلسطینی انٹرنیشنلکوآپریشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل عماد الزہری نے ریڈیو بیانات میں کہا کہ ٹیم میں24 عملہ شامل ہے، جن میں ہنگامی اور ہڈیوں کے ٹوٹنے کے علاج کے ماہر 10 ڈاکٹر شاملہیں، سول ڈیفنس کے 10 دیگر ماہرین کےعلاوہ ہیں ہلال احمر، اور سرکاری میڈیا کا عملہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے واضح کیاکہ فلسطینی ٹیم تمام ضروری تیاریوں اور رابطہ کاری کو مکمل کرنے کے بعد مراکش گئیہے تاکہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں حصہ لیا جا سکے۔