جمعه 15/نوامبر/2024

مراکش میں قیامت خیز زلزلے سے ہزاروں افراد ہلاک اورزخمی

اتوار 10-ستمبر-2023

مراکش کے سرکاریٹیلی ویژن نے وزارتِ داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تباہ کن زلزلے کے نتیجے میںہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر دو ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔

مراکش کے کوہ اطلسکے علاقے میں 7.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 1832 افراد زخمی ہوئے ہیں۔مراکشیوزارت داخلہ کے مطابق زیادہ تر جانی اور مالی نقصان شہروں اور قصبوں کے باہر ہواہے۔حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے دشوار گذار پہاڑی علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جسکے پیش نظر اموات اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

مراکشی باشندوںنے ایسی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر اور گردوغبار میں تبدیلہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔زلزلے سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل قدیمشہر مراکش کے ارد گرد واقع مشہور سرخ دیواروں کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچا ہے۔سیاحوںاور دیگر لوگوں کی پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں لوگ چیخ پکار کر رہے ہیں اور شہر کے ریستورانوںکو خالی کر رہے ہیں۔

زلزلے کے مرکز کےقریب واقع ایک قصبے کے سربراہ نے مراکشی نیوز سائٹ 2 ایم کو بتایا کہ قریبی قصبوںمیں متعدد مکانات جزوی یا مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔کچھ مقامات پر برقی رومنقطع ہوگئی ہے اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔

زلزلے سے مراکشکا صوبہ الحوز سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔اس صوبہ میں واقع قصبے طلعت یعقوب کےسربراہ عبدالرحیم عیت داؤد نے بتایا کہ حکام صوبہ میں سڑکوں کو صاف کرنے کے لیےکام کر رہے ہیں تاکہ ایمبولینسوں کے گذرنے کا رستہ بن سکے اور متاثرہ آبادیوں کوامداد مہیا کی جا سکے، لیکن پہاڑی علاقے میں واقع دیہات کے درمیان بڑا فاصلہ ہے جسکا مطلب ہے کہ نقصانات کا درست اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔

مقامی ذرائعابلاغ کے مطابق زلزلے کے مرکز کے ارد گرد پہاڑی علاقے کی طرف جانے والی سڑکوں پرگاڑیاں جام ہو چکی ہیں یا چٹانوں کے گرنے سے بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے امدادیکارروائیاں سست روی کا شکار ہیں۔

امریکا کے ارضیاتیسروے (یو ایس جی ایس) کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت ابتدائی طور پر 6.8 ریکارڈ کی گئیتھی جب یہ مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی رات 11 بج کر 11 منٹ پر آیا۔ امریکی ایجنسیکے مطابق زلزلے کے 19 منٹ بعد 4.9 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

زلزلے کا مرکزمراکش شہر سے قریباً 70 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر إيغيل کے قریب تھا۔یو ایس جی ایسکا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز زمین کی سطح سے 18 کلومیٹر نیچے تھا جبکہ مراکش کےزلزلے سے متعلق ادارے کا کہنا ہے کہ اس کی سطح زمین سے 8 کلومیٹر نیچے تھی۔ دونوںصورتوں میں، اس طرح کے ہلکے زلزلے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔

شمالی افریقا میںزلزلے نسبتاً کم آتے ہیں۔مراکش کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے جیوفزکس میں شعبہ زلزلہپیما اور انتباہ کے سربراہ الحسین مہانی نے 2 ایم ٹی وی کو بتایا کہ یہ پہاڑیعلاقے میں ریکارڈ کیا جانے والا اب تک کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔

مختصر لنک:

کاپی