چهارشنبه 30/آوریل/2025

تل ابیب میں اریٹیرین باشندوں اسرائیلی پولیس میں جھڑپیں، 150 زخمی

ہفتہ 2-ستمبر-2023

صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب میں آج ہفتے کے روز اریٹریا کے سفارت خانے کے زیراہتمام منعقدہ تقریب کے خلاف احتجاج کے دوران میں سیکڑوں پناہ گزینوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان پرتشدد ہنگامہ آرائی میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 27 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ تین مظاہرین کو پولیس نے گولی مار دی ہے۔اسرائیلی پولیس نے گھوڑوں پر سوار ہو کر مظاہرین کو کچلنے کی کوشش کی جنھوں نے رکاوٹیں توڑ دیں اور پولیس پر فٹ پاتھ کے ٹکڑے ، بیٹریاں اور پتھر پھینکے۔

دنیا کے سب سے جابرانہ ممالک میں سے ایک اریٹریا کی آزادی کے 30 سال مکمل ہونے پر یورپ اور شمالی امریکا میں اس ملک سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن میلے منعقد کرتے ہیں ،اس دوران میں دنیا بھر میں اریٹریا کے باشندوے پرتشدد مظاہرے کررہے ہیں۔

اس سال کے اوائل میں اریٹریا نے ان تقریبات کے خلاف مارچ کرنے والے حکومت مخالف مظاہرین کو ’پناہ حاصل کرنے کا حربہ‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیل میں پناہ کے تلاش میں موجود 30 ہزار سے زیادہ افریقی پناہ گزینوں میں اریٹریا کے باشندوں کی اکثریت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ’’افریقا کے شمالی کوریا‘‘ کے نام سے مشہور ملک سے لاحق خطرے اور ظلم و ستم سے بچنے کے لیے فرار ہوئے تھے اور وہاں غلامی جیسے حالات میں زندگی بھر فوجی بھرتیوں پر مجبور تھے۔

ستتر سالہ صدرأسیاس افورقی سنہ 1993 سے اریٹریا میں برسراقتدار ہیں اور انھوں نے ایتھوپیا سے طویل گوریلا جنگ میں آزادی حاصل کرنے کے بعد ملک کا اقتدار سنبھال رکھا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے نوجوانوں کو لازمی فوجی خدمات انجام دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔اس ملک میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے،آزاد میڈیا نہیں اور لوگوں کو ملک سے نقل مکانی کے لیے ایگزٹ ویزا کی ضرورت ہے۔

ہارن آف افریقا پر واقع اس ملک کا انسانی حقوق کا ریکارڈ دنیا کے بدترین ممالک میں سے ایک ہے اور پناہ گزینوں کو خوف ہے کہ اگر وہ وطن لوٹے تو انھیں موت سے ہم کنار کیا جاسکتا ہے۔

اسرائیل میں،ان پناہ گزینوں ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے کیونکہ ریاست نے انھیں جلاوطن کرنے کی کوشش کی ہے لیکن رہنے کی جدوجہد کے باوجود، اکثر خراب حالات میں زندگیاں گزار رہے ہیں مگر اس کے باوجود بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انھیں کچھ ایسی آزادیاں حاصل ہیں جو انھیں اپنے آبائی وطن میں کبھی حاصل نہیں ہوں گی۔ان میں سے ایک احتجاج کا حق ہے۔

مختصر لنک:

کاپی