اسرائیلی ریاستکوعالمی سطح پر شوبز کی دنیا میں ایک نیا جھٹکا لگا ہے کیونکہ دنیا بھر کے پانچ سےزیادہ بڑے فلم سازوں نے اپنی فلموں کو”یروشلم فلم فیسٹیول” میں نمائش کے لیے پیش کرنے سے انکار کیا ہے۔اسرائیلی ریاست کی طرف سے یہ نام نہاد فلمی میلہ عن قریب منعقد کرنے کی تیاری کیجا رہی ہے۔
فلسطینی مہم برائےاکیڈمک اینڈ کلچرل بائیکاٹ آف اسرائیل (پی اے سی بی آئی) نے ایک بیان میں بتایا کہیہ بائیکاٹ اسرائیل کے ثقافتی بائیکاٹ کی ایک نئی فتح ہے، کیونکہ یہ فلسطینی اور بینالاقوامی فلم سازوں کی جانب سے جاری کی گئی اپیل کے جواب میں کیا گیا ہے۔اس میں انہوںنے فیسٹیول کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
بائیکاٹ مہم میں کہاگیا ہے کہ فلموں کی نمائش سے دستبردار ہونے سے اسرائیل کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی انتہا پسند، نسل پرست اور بنیاد پرست”اسرائیلی” حکومت کو دھچکا لگا ہے۔ یہ فلمی میلہ”یروشلم فاؤنڈیشن”اور "یروشلم ڈیولپمنٹ اتھارٹی” جو کہ القدس کو یہودیانے کا اہم ادارہسمجھی جاتی ہے کے اشتراک سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
فلسطینی بائیکاٹ مہمنے نشاندہی کی کہ دستبردار ہونے والوں میں ڈائریکٹر جین کیمپین بھی شامل ہیں، جنہوںنے 2021 میں بہترین ہدایت کار کا اکیڈمی ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے علاوہ اسپین کے باسکیملک ، ڈائریکٹر ایسٹیبلیز اوریسولا سولاگورن کے علاوہ امریکا اور برطانیہ کے تین ڈائریکٹرزشامل ہیں۔
مہم نے دستبردار ہونےوالے فلم سازوں کا شکریہ ادا کیا اور ان کی یکجہتی کو بے حد سراہا، جبکہ تمام ہدایتکاروں اور دانشوروں سے مطالبہ کیا کہ وہ آبادکار نوآبادیاتی حکومت اور "اسرائیلی”نسل پرستی کے جرائم کےخلاف اس فلمی میلے کا مکمل بائیکاٹ کریں۔