میڈرڈ – مرکزاطلاعات فلسطین
ہسپانوی وزیر خارجہ ہوزے مینوئل البریز نے کہا ہے ان کا ملک قابض اسرائیل کو ہتھیار فروخت نہیں کرتا اور ہتھیاروں سے لدے اور مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے جہازوں کو ہسپانوی بندرگاہوں میں لنگرانداز ہونےکی اجازت نہیں ہے۔
الباریز نے گذشتہ روز کو بیانات میں کہا کہ "اکتوبر 2023ء سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے لیے کوئی نیا لائسنس جاری نہیں کیا گیا ہے”۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اس بات کو یقینی بناتے رہتے ہیں کہ کوئی فروخت نہ ہو۔ ہم اسرائیل کو ہتھیار فروخت نہیں کرتے۔ مشرق وسطیٰ کو ہتھیاروں کی نہیں امن کی ضرورت ہے‘‘۔
دوسری جانب الباریز نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کا کوئی متبادل نہیں۔ انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ یہ غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کا ادارہ ہے۔
’انروا‘ مسلسل اسرائیلی حملوں اور الزامات کا شکار ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت کرتی ہے۔ 4 نومبر کو قابض حکام نے اعلان کیا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارے کے ساتھ طے پانے والے معاہدے ختم کردیے ہیں۔
قبل ازیں ہسپانوی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ حکومت بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے برطرف وزیر دفاع یوآو گیلانٹ کے ملک میں داخل ہونے کے بعد گرفتاری کے حکم پر عمل درآمد کرے گی۔