چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں گرفتار اسرائیلی فوجیوں کے خاندان نیتن یاھو پر برس پڑے

ہفتہ 1-جولائی-2023

سنہ 2014 سے غزہ کیپٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے صہیونی فوجیوں کے اہل خانہ نے قابض حکومت کے وزیر اعظمبنجمن نیتن یاہو پر اپنے بچوں کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئےان پر شدید تنقید کی ہے۔

گرفتار فوجی ہیڈارگولڈن کی بہن آئیلٹ گولڈن نے نیتن یاہو کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران ہال سے باہر نکلتےہوئے کہا کہ انہوں نے غزہ بھیجے گئے فوجیوں کی بازیابی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو ترککر دیا ہے۔

اس نے کہا کہ "مجھ سے منہ نہموڑو، کیونکہ ہم نے تمہیں اپنا مکمل اور خوبصورت بھائی بھیجا تھا، لیکن تم نے اسے وہاںغزہ میں چھوڑ دیا اور تم جانتے ہو کہ وہ کہاں ہے۔ تم نے سپاہیوں اور شہریوں کو چھوڑدیا اور تم ہی ملزم ہو۔‘‘

جبکہ نیتن یاہو نےاس تنقید پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور ہال سے باہر نکل گئے۔

نیتن یاہو نے ایکتقریر کے دوران کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں "قید فوجیوں اور شہریوں” کی بازیابیکے لیے پرعزم ہیں۔

اپریل 2015 کے اوائلمیں القسام نے پہلی بار اعلان کیا کہ اس کے پاس 4 صہیونی فوجی پکڑے گئے ہیں۔یہواضح نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یا مردہ ہیں۔

القسام نے چار سپاہیوںکی تصاویر دکھائیں اور ساتھ ہی ان کی شناخت بھی ظاہر کی۔ ان کی شناخت "شاؤل آرون”،”ہیڈار گولڈن”، "ابراہام مینگیستو” اور "ہاشم بدوی السیدشامل ہیں”۔

گذشتہ جنوری کے وسطمیں القسام بریگیڈز کی طرف سے نشر کی گئی ایک مختصر ویڈیو ٹیپ میں صہیونی سپاہی ابراہیممینگیستو کو زندہ دکھایا گیا تھا۔ اس نے صیہونی حکومت سے اپنی رہائی کے لیےکردارادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سے قبل مئی 2022 میں ایک ویڈیو ٹیپ میں قیدی ہشام السیدہسپتال کے بستروں سے ملتے جلتے بستر پر لیٹے ہوئے دکھایا گیا۔ایسے لگ رہا تھا کہاسے سانس کی تکلیف ہے۔ وہ میڈیکل ماسک پہنے ہوئے تھا اور اسے ایک آکسیجن ٹیوبلگائی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی