جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں کی اکثریت مزاحمت کی حامی، محمود عباس سے استعفے کا مطالبہ

جمعرات 15-جون-2023

ایک فلسطینی رائےعامہ کے جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ فلسطینیوں کی اکثریت اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضےکے خلاف مسلح مزاحمت کی حمایت کرتی ہے اورفلسطینیوںکو اس بات کا یقین ہے کہ صیہونی غاصب حکومت اپنی 100 ویں سالگرہ نہیں منائے گی۔

یہ سروے فلسطینی سینٹرفار پالیسی اینڈ سروے ریسرچ کی جانب سے 7 سے 11 جون کے درمیان غزہ کی پٹی اور مغربیکنارے میں کیا گیا۔

سروےمیں حصہ لینےوالے 66 فی صد نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی کھنڈرات پر اپنے قیام کی 100 ویں سالگرہ نہیںمنائے گا۔51 فی صد جواب دہندگان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ فلسطینی عوام مستقبلمیں فلسطین کی بحالی اور پناہ گزینوں کی واپسی میں کامیاب ہو جائیں گے، جبکہ 45 کاخیال ہے کہ کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔

چوبیس فی صدفلسطینیوں کا خیال ہے کہ فلسطینی عوام کے غصب شدہ حقوق کے حصول کا حل اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] اور اسلامی جہاد جیس تنظیموں کے قیام میں ہے جو دشمن کے خلاف مسلحجدو جہد پر یقین رکھتی ہیں۔

21 فی صد کا خیالہے کہ پہلی اور دوسری انتفاضہ کا ظہور فلسطینی عوام کے لیے سب سے بڑی کامیابی ہے۔ 18فی صد نے کہا کہ تنظیم آزادی فلسطین کو سیاسی شکل دینے کا فیصلہ غلط تھا۔ 14 فیصد نے کہا کہ 1990 کی دہائی کے وسط میں فلسطینی اتھارٹی کا قیام درست نہیں تھا۔

71 فی صد عوام نے مزاحمتی گروپوں کی تشکیلکے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا جیسے "لائنز ڈین” اور "جینن بٹالین”جو اتھارٹی کے احکامات کے تابع نہیں ہیں اور وہ سرکاری سکیورٹی فورسز کا حصہ نہیں ہیںجبکہ 23 فی صد کہتے ہیں کہ وہ اس کے خلاف ہیں۔

سروے کرنے والوں میںسے 80 فی صد نے مزاحمتی اراکین کو خود کو اور اپنے ہتھیاروں کو اتھارٹی کے حوالے کرنےکی مخالفت کی۔

ایک بھاری اکثریتچھیاسی فی صد نے کہا کہ رام اللہ اتھارٹی کو ان مزاحمتی گروپوں کے ارکان کو گرفتارکرنے کا حق حاصل نہیں ہے جو اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد کرتے ہیں۔

58 فی صد نے یقین کا اظہار کیا کہ یہ مزاحمتیگروپ مغربی کنارے کے دیگر علاقوں تک پھیل جائیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی