فلسطینی وزارتامور اسیران نے خبردار کیا ہے کہ قابض ریاست کی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوںکا مظالم کے خلاف غم وغصہ آتش فشاں بن کر پٹھنے کو کو ہے اور آنے والے دنوں میںاسرائیلی زندانوں میں کشیدگی اور احتجاج کی لہر دیکھی جا سکتی ہے۔
وزرات اسیران کیطرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی انتقامی پالیسی اورجیلروں کےناروا رویے کے خلاف سیکڑوں فلسطینیقیدی اجتماعی بھوک ہڑتال پر مجبورہوسکتے ہیں۔
قابض انتظامیہ کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف انتظامیحراست کے جرم میں اضافے کے بعد فلسطینی اسیران میں غم وغصہ بڑھ رہا ہے۔
وزارت اسیران نے منگلکے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ قابض ریاست کی جیلوں کے اندر انتظامی قیدیوں کی کمیٹینے آنے والے دنوں کے دوران اسیران قیادت کےساتھ مکمل تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ ایک تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہتحریک انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی جیلوں میں انتظامی قیدیوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اسوقت تقریباً 1100 قیدی انتظامی قید کیظالمانہ پالیسی کے تحت پابند سلاسل ہیں قابض ریاست کی عدالتوں نے اس سال کے آغاز سےلے کر اب تک تقریباً 1300 انتظامی نظر بندی کے فیصلے جاری کیے ہیں یا ان کی تجدیدکی ہے۔
وزارت اسیران نےبتایا کہ جیل انتظامیہ فلسطینی اسیران کو دھیرے دھیرے موت کے منہ میں لے جانے اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت طبی غفلت برتنےکی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
وزارت اسیران نےاسیران کی آنے والی جنگ میں مدد کے لیے سب سے بڑے عوامی اور سرکاری انکیوبیٹر کی تشکیلپر زور دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہری سیاسی وابستگی سے ماورا ہوکر فلسطینی اسیران کی تحریک میں ان کا ساتھ دیں اور ان کے لیے ہر فورم پر آوازاٹھائیں۔
خیال رہے کہاسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ کےلیے انتظامی حراست کی ظالمانہپالیسی اختیار کی ہے۔ اس پالیسی کے تحت بغیر کسی جرم کے فلسطینیوں کو غیرمعینہ مدتتک کے لیے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اورانہیں دی گئی قید کی سزا میں بار بار تجدیدکرکے ان کےحوصلے پست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔