جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی زندانوں میں 160 بچوں اور 31 خواتین سمیت 4900 فلسطینی قید

پیر 17-اپریل-2023

فلسطین میں قیدیوںکے حقوق کے لیے سرگرم اداروں کا کہنا ہےکہ اسرائیلی قابض حکام نے 31 خواتین قیدیوں سمیت 4900 فلسطینیوں کو عقوبت خانوںمیں ڈال رکھا ہے جن میں 18 سال سے کم عمر کی ایک لڑکی سمیت 160 بچے بھی قید ہیں۔

اسیران کے لیے سرگرم کمیشن برائے اسیران امور، اسیران کلب، قیدیوں کیدیکھ بھال اور انسانی حقوق کے لیے ضمیر ایسوسی ایشن، وادی حلوہ سینٹر یروشلمنے قیدیوں کے دن کے موقع پر ایک رپورٹ میں کہا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوںمیں 1000 سے زایدانتظامی قید کےتحت پابند سلاسل ہیں جن میں چھ بجے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ واحد تغیر جو موجود ہے وہ یہ ہے کہ قابض حکام اور ان کے مختلف اداروں نےبدسلوکی کی اور تشدد کے ڈھانچے کے ذریعے اپنی خلاف ورزیوں کو مزید گہرا کرنے کے لیےکام کیا ہے جس کا مقصد فلسطینی قیدیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اوسلو پر دستخط سے قبل گرفتار کیے گئے پرانے قیدیوں کی تعداد 23 ہے، اسکے علاوہ وفاء الاحرار معاہدے میں آزاد ہونے والے 11 قیدیوں کو قابض حکام نے دوبارہگرفتارکرکے جیل میں ڈال دیا۔

رپورٹ میں کہا گیاہےکہ 20 سال سے زیادہ عرصہ گذارنے والے قیدیوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے، جنہیںقیدیوں کے قائدین کے طور پر جانا جاتا ہے، اس کے علاوہ 2014 میں دوبارہ گرفتار کیےگئے درجنوں رہائی پانے والے قیدیوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے۔

عمر قید کی سزاپانے والے قیدیوں کی تعداد 554 تک پہنچ گئی، سب سے زیادہ قیدی عبداللہ البرغوثی ہیںجنہیں 67 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

سنہ 1967ء سے لےکر اب تک تحریک اسیران کے شہداء کی تعداد 236 تک پہنچ گئی ہے، اس کے علاوہ سینکڑوںایسے قیدی بھی شامل ہیں جو جیلوں سے ورثے میں ملنے والی بیماریوں سےرہائی کے بعد شہید ہوئے۔

رواں سال کے آغازسے اب تک گرفتاری کے تقریباً 2300 کیسز درج کیے ہیں۔ حراست میں لیے گئے بچوں کیتعداد 350 سے زائد ہو چکی ہے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یروشلم سے ہے، جب کہگرفتار ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کی تعداد 350 تک پہنچ گئی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی