مقبوضہ یروشلم کےگرجا گھروں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے ایسٹر کی تقریبات کو محدودکرنے کے لیے ان تقریبات کو چرچ آف ہولی سیپلچر[چرچ القیامہ] تک رسائی پر غیر معمولیپابندیاں عائد کر دی ہیں۔
گرجا گھروں نےکہا کہ وہ ان پابندیوں کے باوجود دو ہزار سال تک معمول کے مطابق تقریبات کو انجامدیں گے، جبکہ فلسطین میں گرجا گھروں کے امور کی پیروی کرنے والی سپریم صدارتی کمیٹینے ہمارے مسیحی عوام سے سبت النور کی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر شرکت کرنے کی اپیلکی ہے۔
دوسری طرف سےجاری کردہ ایک بیان میں یروشلم کے گرجا گھروں نے قابض حکام کی طرف سے مقبوضہ شہر یروشلممیں مقدس سبت منانے والوں کو ہراساں کرنے کی تمام کوششوں کو مسترد کرنے پر زور دیاہے۔
انہوں نے وضاحت کیکہ یہ ہفتہ جوش و خروش کا ہفتہ ہے، عیسائیوں کے لیے مقدس ترین ہفتہ اور مقدس ہفتہکی تقریبات کا جشن جس کے دوران عیسائی شہریہولی لائٹ کی روشنی کا مشاہدہ کرتے ہیں، جو تقریباً 2000 سالوں سے چرچ آف ہولی سیپلچرمیں باقاعدگی سے ہوتا رہا ہے۔ یہ گرجا گھر دنیا بھر کے عیسائیوں کا مرکز ہے۔
یونانی آرتھوڈوکسچرچ کے فادر میتھیوس سیوپس نے صحافیوں کو بتایا "نیک نیتی سے بہت سی کوششوںکے بعد ہم اسرائیلی حکام کے ساتھ ہم آہنگی نہیں کر سکے کیونکہ وہ غیر معقول پابندیاںعائد کر رہے ہیں۔یہ سخت پابندیاں عیسائیوں کی چرچ تک رسائی کو محدود کر دیں گی۔
بدلے میں یروشلممیں یونانی آرتھوڈوکس پیٹریارکیٹ کے ترجمان فادر عیسیٰ الیاس عیسیٰ مصلح نے کہا کہ”ہم یروشلم میں آزادی چاہتے ہیں۔ عبادت کی آزادی ایک حق ہے جو خدا نے ہمیں دیاہے، کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ جب وہ عبادت کرتا ہے تو دوسرے شخص کی آزادی کو محدودکرے۔”
انہوں نے اسرائیلیقابض حکام کی پالیسی کی مذمت کی، جو شہر کو یہودیانے کی سازش رچا چاہتی ہے۔