اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے وادی اردن کے شمال میں ایک مزاحمتی کارروائی پر مبارک باد ہے۔ اس دلیرانہ کارروائی میں دو یہودی آباد کار ہلاک ہوئیں۔ تنظیم نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ کے خلاف بار بار حملوں کے مضمرات سے خبردار بھی کیا ہے۔
ایک بیان میں تحریک کا کہنا تھا کہ یہودی آبادکاروں کو فائرنگ سے ہلاک کرنے کی کارروائیاں دراصل مسجد اقصیٰ، لبنان اور غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حالیہ جرائم کا فطری ردعمل ہیں۔
تحریک نے یہ بات زور دے کر کہی کہ مسجد اقصیٰ صرف مسلمانوں کی جائے عبادت ہے۔ نیز اسرائیل کے ہاتھوں مقدس مقامات کی بے حرمتی کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد پیدا ہو گا۔
ادھر مقبوضہ بیت المقدس میں حماس کے ترجمان محمد حمادیہ نے یہودی آباد کاروں کے خلاف فلسطینی مزاحمتی جانبازوں کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا ایسی کارروائیاں اس حقیقت کی غماز ہیں کہ فلسطینی مزاحمت کار مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
حمادہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ مسجد اقصیٰ ہمارے لیے سرخ لکیر ہے۔ مسلمان عبادت گذاروں کے خلاف مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کے مسلسل حملوں کی قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
اس سے پہلے مقبوضہ وادی اردن میں دو یہودی آباد کار ایک فلسطینی مزاحمت کار کی گولیوں کا نشانہ بن کر جہنم واصل ہوئے۔ حملہ آور کارروائی کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، بعد میں مشتبہ حملہ آور کی تلاش میں اسرائیلی فوج کی نفری علاقے میں گشت کرتی رہی۔