قابض اسرائیلیفوج اور یہودی آبادکاروں کی جانب سے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے علاقے حوارہکی ناکہ بندی مزید سخت کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں مقامی مسلمانوں کو اپنی رمضانکی سرگرمیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
حوارہ بلدیہ کیڈائریکٹر تعلقات عامہ رنا ابو ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے حوارہ کو فوجیچھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ قصبے کا محاصرہ سخت ہونے کے باعث مقامی آبادی کورمضان کی سرگرمیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ابو ھنیہ نے کہاکہ اسرائیلی فوج کی طرف سے حوارہ کے وسط میں ایک آہنی گیٹ نصب کیا گیا ہے جب کہشاہراہ عام کوبھی دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ انتہا پسند یہودی شرپسندوں کی جانب سےحوارہ کی آبادی کو مشتعل کرنے کا سلسلہجاری رہے اور یہودی آباد کاروں کے حملوں کی وجہ سے فلسطینی مسلمان رمضان کیمعمولی کی سرگرمیاں انجام نہیں دے پا رہےہیں۔
فلسطینی خاتون کاکہنا تھا کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت افطاری سے دوگھنٹے قبل ہی حوارہ کی تمام دکانیں بند کرادی جاتی ہیں۔
حالیہ ایام میںقابض اسرائیلی فوج کی طرف سے حوارہ کی آبادی پر فائرنگ اور شیلنگ کی جاتی رہی ہے۔دوسری طرف آئے روز انتہا پسند یہودی آباد کار بھی فوج کی فول پروف سکیورٹی میںفلسطینی آبادی پر دھاوا بولتے ہیں۔