اسرائیلی جیلوں میںقید فلسطینیوں کے نمائندوں کے مطابق جیل حکام کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعدتقریباً 2000 فلسطینی اسیران کل جمعرات کو کھلی بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔
دوسری طرففلسطینی اسیران نے کہا ہے کہ وہ ہرصورت میں بھوک ہڑتال کو کامیاب بنائیں گے۔ بھوکہڑتال کے مقاصد اور اہداف حاصل کریں گے یا جام شہادت نوش کریں گے۔
قیدیوں کی سپریمکمیٹی کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کے اعلان پر قیدیوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں مگراسیران نے دشمن کی طرف سے ہر طرح کی دھمکیاں مسترد کرتے ہوئے بھوک ہڑتال جاریرکھنے کےعزم کا اظہار کیا ہے۔
زیر حراست افرادکے نمائندوں نے ایک بیان میں کہا کہ "جب دشمن نے سوچا کہ وہ ہمارے حقوق اوروقار کو پامال کر سکتا ہے اور تمام اندرونی اور بیرونی سطح پر اسرائیلی سلامتی کےوزیر ایتمار بن گویر اور وزیرِ خزانہ بزلئیل سموٹریچ کولگام ڈالنے کی کوششیں ناکام رہیں تو ہم نےخدا کی مدد اور نصرت سے اپنی کھلی ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "اسیر تحریک کے رہ نما آج ہڑتال شروع کریں گے، جس کی نمائندگی تحریک کیسپریم نیشنل ایمرجنسی کمیٹی کرے گی۔”
درایں اثنافلسطینی کلب برائے اسیران کے سربراہ قدورہ فارس نے وضاحت کی کہ ہڑتال روکنی کی باتکی جائے تو ہم یہ واضح کررہے ہیں کہ قیدیوں کے خلاف "بن گویر” کے اٹھائےگئے اقدامات کو روکا جائے جو بہ ظاہر سادہ لگتے ہیں لیکن وہ انتقامی اور نسلپرستانہ کارروائیاں ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ اسرائیلی جیلوں کے اندر قیدیوں کی تحریک جیلروں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحدہے۔ وہ "بن گویر” اور اس انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے دیگرارکان کو قیدیوں اور ان کے حقوق کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔
بن گویر کی وزارتجیلوں اور حراستی مراکز کی بھی ذمہ دار ہے۔اسرائیل کی دو درجن جیلوں میں 170 بچے اور29 خواتین سمیت تقریباً 4800 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔