چهارشنبه 30/آوریل/2025

’قیدیوں کی پھانسی کا بل اسرائیلی انتہا پسندی کے عروج کا عکاس‘

پیر 27-فروری-2023

فلسطینی اسیرانکلب کے سربراہ قدورہ فارس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کی قانون ساز وزارتی کمیٹی کیجانب سے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی گئی ہے جس میں قابض ریاست کے خلاف مزاحمتیکارروائیاں کرنے والے قیدیوں کو پھانسی دینے پر زور دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیقیدیوں کو سزائے موت دینے کا بل اسرائیلیریاست کی انتہا پسندی اور فسطائیت کے عروج کو ظاہر کرتا ہے۔

فارس نے ایک پریسبیان میں مزید کہا کہ "عملی طور پر قابض ریاست آج زمین پر نافذ کردہ ہر چیزکو نسل پرستانہ قوانین میں تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

محاذ پرہونے والیتبدیلیوں کو اسرائیل میں نسل پرستانہ قانون سازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہاسرائیلی حکومت نے ثابت کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی سب سے زیادہ نسل پرست اورانتہا پسند حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابضریاست نے اس جرم پر عمل کرنا کبھی نہیںروکا، کیونکہ مزاحمتی کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کو بے دردی سے شہید کیا جاتاہے۔ فلسطینیوں کا قتل عام پچھلے سال کے آغاز سے ایک منظم انداز میں جاری ہے اورقتل عام دوگنا ہو گیا ہے۔

قدورہ فارس نے مزیدکہا کہ فلسطینی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ فلسطینیوں کو اس چیز کی پرواہ نہیں کہنسل پرست فاشٹ صہیونی ریاست کس طرح کے نام نہاد قوانین وضع کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہےکہ یہ قوانین نئے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ قوانین بنائے جاتے ہیں اور قابض فوج کے ذریعےفلسطینیوں کا نسل در نسل قتل عام کرایا جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی