فلسطینی اسیرانکلب کے سربراہ قدورہ فارس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کی قانون ساز وزارتی کمیٹی کیجانب سے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی گئی ہے جس میں قابض ریاست کے خلاف مزاحمتیکارروائیاں کرنے والے قیدیوں کو پھانسی دینے پر زور دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیقیدیوں کو سزائے موت دینے کا بل اسرائیلیریاست کی انتہا پسندی اور فسطائیت کے عروج کو ظاہر کرتا ہے۔
فارس نے ایک پریسبیان میں مزید کہا کہ "عملی طور پر قابض ریاست آج زمین پر نافذ کردہ ہر چیزکو نسل پرستانہ قوانین میں تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
محاذ پرہونے والیتبدیلیوں کو اسرائیل میں نسل پرستانہ قانون سازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہاسرائیلی حکومت نے ثابت کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی سب سے زیادہ نسل پرست اورانتہا پسند حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابضریاست نے اس جرم پر عمل کرنا کبھی نہیںروکا، کیونکہ مزاحمتی کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کو بے دردی سے شہید کیا جاتاہے۔ فلسطینیوں کا قتل عام پچھلے سال کے آغاز سے ایک منظم انداز میں جاری ہے اورقتل عام دوگنا ہو گیا ہے۔
قدورہ فارس نے مزیدکہا کہ فلسطینی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ فلسطینیوں کو اس چیز کی پرواہ نہیں کہنسل پرست فاشٹ صہیونی ریاست کس طرح کے نام نہاد قوانین وضع کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہےکہ یہ قوانین نئے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ قوانین بنائے جاتے ہیں اور قابض فوج کے ذریعےفلسطینیوں کا نسل در نسل قتل عام کرایا جاتا ہے۔