اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے اسرائیل کی جانب سے یہودیوں آبادکاروں کے ہزاروں نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کی منظوری دینے کی پر زور مذمت کی ہے۔ اس کارروائی کو بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
ایک اخبار بیان میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے بتایا کہ گذشتہ روز اسرائیلی حکام نے یہودی آبادکاروں کے 3000 رہائشی مکانات یونٹس کی غیر قانونی تعمیر کی اجازت دے دی۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہم مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اس طرح کے منصوبوں کو فلسطینی عوام کے خلاف اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔
قابض اسرائیلی ریاست کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے حماس نے کہا کہ گذشتہ روز نابلس میں 11 فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا گیا۔ حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے خطے میں امن وسلامتی کو یقینی بنائے تاکہ اسرائیلی دہشت گردانہ اقدامات کی راہ میں بند باندھا جا سکے۔
عبرانی اخبار ہارٹز کے مطابق اسرائیلی سپریم کونسل برائے منصوبہ بندی اور تعمیرات نے گذشتہ شب مذید 1000 بستیوں کی تعمیر کی منظوری دے دی۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی حکام کا نئی یہودی آبادیاں قائم کرنے سے متعلق فیصلہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اجلاس کے دو دن بعد سامنے آیا ہے جس میں عالمی ادارے نے اسرائیلی توسیعی پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔
یاد رہے گذشتہ پیر کو اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اگلے چند مہینوں کے دوران نئی آبادکاریوں کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔