فلسطین میں اسرائیلی قیدیوں کے حقوق کے لیے قائم کردہاسیران کمیشن نے اپنی خاتون ایڈووکیٹ وکیل حنان الخطیب کے ذریعے اسرائیلکی بدنام زمامہ ’دامون‘ جیل میں فلسطینی اسیران کے ساتھ جیل عملے کی بدسلوکی کیتفصیلات جاری کی ہیں۔
حنان الخطیب نےکل جمعرات کو "دامون” حراستی مرکز کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے خواتین قیدیوںپر صہیونی جلادوں کے اس خوفناک حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا کہ "دامون”خواتین قیدیوں کو کئی روز تک انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
دورے کے دوران ایڈووکیٹحنان الخطیب خواتین قیدیوں کی نمائندہ مرح باکیر سے بات کرنے میں کامیاب ہوئیں۔مرح نےدامون جیل میں خواتین قیدیوں پر تشدد کی تفصیلات بیان کیں۔انہوں نے بتایا کہ”گذشتہ سوموار 30 جنوری 2023 کو قابض صہیونی حکام سے منسلک جیل انتظامیہ اور یمازیونٹوں نے وارڈ میں تین کے کمرہ نمبر11، 9، 2 پر دھاوا بول دیا۔ خواتین قیدیوں نےان کمروں کی اشتعال انگیزطریقے سے تلاشی لی۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ جیلپولیس کو لکڑی کا ایک ٹکڑا ملا جس میں بلیڈ لگا ہوا تھا جیل کی راہداری جس پر کچھجملے لکھے ہوئے ہیں۔
"باکیر” نے مزید کہا کہ تلاشی مکمل ہونے کے بعد خواتین قیدیوںنے "اللہ اکبر” کہنا شروع کیا اور نعرے لگائے۔ انہوں نے دو کمروں کو آگلگا دی۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے خواتین کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کے خلافاحتجاج کیا گیا۔اس کے بعد جیل انتظامیہ نے ان میں سے پانچ خواتین قیدیوں کو دامون جیل کے ایک سیل میں دوسری اسیرات سے الگ تھلگ کردیا اور انہیں ایکماہ کے لیے دوسری قیدیوں سے ملنے اور فون کال کرنے سے بھی روک دیا۔ اسیرات کی نمائندہیاسمین شعبان کو ایک اور جیل میں قید تنہائی میں ڈالا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اسےرملہ میں نویہ تیریزا جیل کے سیلوں میں رکھا گیا ہے۔
باکیر نے نشاندہیکی کہ "چھاپے اور تلاشی کے دوران جیل انتظامیہ نے جان بوجھ کر صبح سے شام تکبجلی کی سپلائی کاٹ دیا۔ ٹیلی کی سروس بھی بند کردی جو اب تک کام نہیں کر رہی۔ چھاپوںکے دوران کچھ خواتین قیدیوں نے سیکشن چھوڑنے سے انکار کر دیا توانہیں قابض حکام نے جان بوجھ کر باہر گھسیٹا۔
باکیر نے عندیہ دیاکہ خواتین قیدیوں کا ایک بار پھر مطالبہ یہ ہے کہ "دامون” سیل میں قیدپانچ خواتین قیدیوں کی تنہائی کو ختم کیا جائے اور انہیں جیل میں دوسری خواتین کےساتھ رکھا جائے۔ قیدی یاسمین شعبان کا بتایا جائے کہ اسے کہاں اور کس حال میں رکھاگیا ہے۔
یہ بات قابل ذکرہے کہ خواتین قیدیوں پر حملے کے نتیجے میں اسیر تحریک نے تمام جیلوں اور حراستیمراکز میں بغاوت کا اعلان کر دیا تھا اور حالات اب بھی کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسرائیلی عقوبت خانوں میں سیکڑوں فلسطینی قید ہیں اور انہیںقابض اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں قید کیاگیا ہے۔ انہیں آئے روز انتقامی حربوں کا سامنا رہتا ہے۔