جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کی القدس کے عیساوی خاندان کے خلاف انتقامی پالیسی جاری

بدھ 25-جنوری-2023

قابض اسرائیلی حکامنے بیت المقدس کے مزاحمتی "العیساوی” خاندان کے خلاف انتقامی کارروائیوںکی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس خاندان کے بیٹوں کو ان کی سرزمین اور مقدسات سےمحبت کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہیں شہر سے دور کیا جا رہا ہے اور خاندان کے افراد کوایک دوسرے سے ملنےسے محروم رکھاجاتا ہے۔ یہ خاندان 30 سال سےاپنے بیٹوں اور بیٹیوںکی بار بار گرفتاریوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے ملنے سے محروم ہے۔

فلسطین سینٹر فارپریزنرز اسٹڈیز نے منگل کو فلسطینی انفارمیشن سینٹر کو جاری ایک بیان میں کہا کہ”قابض اسرائیل کی عدالت نے سوموار کو قیدی مدحت طارق العیساوی کی قید میںاگلے سال 2024 تک توسیع کردی۔ مدحت کو اسرائیلی جیل سے رہائی کے صرف دو ماہ بعدستمبر 2021 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری سے قبل وہ 8 سال قید کی سزا کاٹچکےہیں۔ اسرائیلی عدالت نےانہیں مغربی کنارے کے علاقے میں داخل ہونے پر بھی پابندیعاید کررکھی ہے۔ مجموعی طورپر مدحت انیس سال کا عرصہ صہیونی ریاست کی زندانوں میں گذارچکےہیں۔

اسی خاندان کے دوسرےبیٹے سامر العیساوی اسیر تحریک کی تاریخ کی سب سے طویل بھوک ہڑتال کی وجہ سے مشہورہیں۔ انہیں سنہ 2011 میں وفاء الاحرار معاہدے میں 10 سال قید میں گذارنے کے بعد رہا کیا گیا تو اسوقت ان کی قید کا عرصہ 30 سالہوچکا تھا۔ انہیں 7 جولائی 2012 کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ اسرائیل کی نام نہادعوفر عدالت نے (شالیت کمیٹی) کی سفارش کی بنیاد پر ان کی سابقہ مزید بیس سال قیدکی سزا بحال کردی۔

مرکزاطلاعات فلسطینکے مطابق قیدی سامرالعیساوی نے اگست 2012 میں بھوک شروع کی تھی۔ ان کی دوبارہ گرفتاری اور انکی سابقہ قید کی بحالی کے خلاف احتجاج میں ان کی بھوک ہڑتال کو اسیر تحریک کی تاریخکی سب سے طویل ہڑتال کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ بھوک ہڑتال مسلسل 9 ماہ تک جاریرہی۔ انہیں دسمبر 2013 میں رہا کر دیا گیا مگر جون 2014 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور وہابھی تک قید ہیں۔

مرکز نے عندیہ دیاکہ ان کی بہن وکیل شیرین العیساوی کو بھی کئی بار گرفتار کیا گیا اور 5 سال سےزائد عرصے تک قابض ریاست کی جیلوں میں گذارے۔

قابض فوج نے مارچ2014ء میں وکیل العیساوی کو دوبارہ گرفتار کیا، اس پر جیلوں میں قیدیوں کو خدماتفراہم کرنے کا الزام لگایا۔ اس کی دو سالتک گرفتاری اور درجنوں بار اس کے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کے بعد القدس کی مرکزی عدالت نے ایک حکم جاری کیا جس میں انہیںچار سال قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ سزا پوری کرنے کے بعد وہ سنہ 2017 میں رہاہوئیں۔

مختصر لنک:

کاپی