شیخ کمال الخطیب نے مسلمانوں کے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو ان دنوں سنگین صورت حال کا سامنا ہے۔ جبکہ بین گویر کے وزیر بننے سے آنے والے دن مسجد اقصیٰ کے لیے سنگین تر ہوں گے۔
شیخ کمال الخطیب 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے قائم آزادی کمیٹیوں کے سربراہ ہیں۔ وہ منگل کے روز بین گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعے کے حوالے سے یہ بات اپنے ایک اخباری بیان میں کہہ رہے تھے۔
انہوں نے کہا جس طرح بین گویر نے داخلی سیکیورٹی کا وزیر بنتے ہی پہلے دن مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے یہ اس کے پہلے اعلان کردہ مذموم عزائم کے عملی اظہار کی طرف پیش رفت ہے۔
وہ ان میں سے ایک جنہوں نے بہت پہلے سے یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ اقتدار میں آکر اسرائیلیوں کو مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کی طرح کے حقوق دلوائے گا۔ اس لیے اس کی طرف سے منگل کے روز کی گئی مسجد اقصیٰ کی توہین کو عام واقعہ نہ سمجھا جائے۔
شیخ کمال الخطیب نے مزید کہا ‘ صورت حارل انتہائی نازک ہورہی ہے اس لیے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں اپنی موجودگی میں تیزی اور بڑھاوے کا اہتمام کرنا چاہیے۔’
اسرائیلی انتہائی کٹر یہودی وزیر بین گویر نے منگل کے روز مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کر کے حماس کے اس انتباہ کو بھی رد کر دیا ہے جس میں حماس نے اس کی مسجد اقصیٰ آمد کو فلسطینیوں کے لیے سرخ لکیر قرار دیا تھا اور کہا تھا اس طرح کے اقدامات اشتعال انگیزی ہوں گے۔
واضح رہے نیتن یاہو کی نئی حکومت میں بین گویر بدنام ترین انتہا پسندانہ شناخت رکھنے والے وزیروں میں سے ایک ہے۔ جس کا کیرئیر نسل پرستی اور انتہا پسندی کا ہے۔