محمود عباس کے زیر قیادت قائم فلسطینی اتھارٹی نے فلسطینی نوجوانوں بشمول یونیورسٹی سٹوڈنٹس کو بدھ کے روز اغوا کر لیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے یہ اقدام اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون اور اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے لیے ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی فورس نے رات کے وقت فلسطینی شہری نہاد عواد کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے 16 سالہ بیٹے محمد کو اغوا کر کے لے گئی۔
اسی دوران ہیبرون یونیورسٹی کے دو طلبہ کو بھی فلسطینی اتھارٹی کے اہلکار اٹھا لے گئے۔ ان دو طلبہ کی شناخت قصے اسافرہ اور بہاو الظہور کے طور پر سامنے آئی ہے۔ دونوں طلبہ ‘الخلیل’کے رہائشی ہیں۔ انہیں ان کے گھروں سے اٹھایا گیا ہے۔
ایک اور یونیورسٹی سٹوڈنٹ کو بھی اسی طرح اغوا کیا ہے۔ اس کا نام مصطفیٰ نصیر ہے۔ اسے اغوا کرنے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اپنے تفتیشی مرکز میں بھی طلب کیا تھا۔
دریں طابوس میں فلسطینی شہید کی قبرپر فاتحہ پڑھ کرواپس آنے والے دو نوجوان فلسطینیوں کو بھی اغوا کر لیا ہے۔ یہ دونوں شہیف فلسطینی احمد ابو سیاج کی قبر پر زیارت قبور کے سلسلے میں گئے تھے۔
اس سے پہلے بھی فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں کئی فلسطینی نوجوان اور طلبہ کو بند کر رکھا ہے۔ پچھلے دنوں حماس کے یوم تاسیس کے موقع پر بھی فلسطینی اتھارٹی نے فلسطینی نوجوانوں کو بڑی تعداد میں مختلف جگہوں سے گرفتار کیا تھا۔