چهارشنبه 30/آوریل/2025

سالہا سال سے اسرائیلی قید میں فلسطینیوں کی لاشوں کی رہائی کے لیے ریلی

پیر 26-دسمبر-2022

اسرائیلی قابض اتھارٹی سے اپنے پیاروں کی لاشوں کی رہائی اور بازیابی کے لیے فلسطینی خاندانوں نے رام اللہ میں احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا۔ اسرائیلی قابض اتھارٹی فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو حراست میں رکھنے کی روایت کئی دہائیوں سے چلی آرہی ہے۔

 2016 سے اب تک قابض اتھارٹی نے 117 شہید فلسطینیوں کی لاشین ابھی تک ان کے ورثا کو واپس نہیں کی ہیں۔ جبکہ اس سے قبل 253 فلسطینی شہدا کی لاشیں بے نام قرار دے کر انہیں نمبروں سے دفن کرنے کا بتا چکی ہے۔

رام اللہ میں ہفتے کے روز ان خاندانوں کے افراد ہاتھوں اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھائے احتجاجی ریلی میں شریک ہوئے۔ تاکہ اسرائیلی قابض اتھارٹی سے مطالب کر سکیں کہ ان کے پیاروں کی لاشوں کو رہائی دے۔

واضح رہے شہدا کی لاشوں کو قبضے میں رکھنا، حراست میں رکھنا یا یر غمال بنائے رکھا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن اسرائیلی قابض اتھارٹی کو ایسا کرنے سے عالمی طاقتیں روکنے کے بجائے اسرائیل کے انسانیت کے خلاف اس جرم سے چشم پوشی کرتی ہیں۔

  اپنے پیاروں کی لاشوں سے سالہا سال اور کئی کئی ماہ سے محروم رکھے گئے خاندوں نے بین الاقوامی ریڈ کراس کے مغربی کنارے میں قائم دفتر کے سامنے بھی ایک ریلی کا اہتمام کیا۔  علاوہ ازیں جنین، نابلس اور الخلیل کے شہروں میں بھی متاثرہ خاندانوں نے ریلیاں نکالیں۔

 ان تمام مقامات پر متاثرہ خاندانوں کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ اسرائیل ان کے پیاروں کی لاشوں کو رہا کر کے ان کے حوالے کرے اور عالمی ادارے اسرائیلی قابض اتھارٹی کو اس غیر انسانی جرم سے روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

 اسرائیلی قابض اتھارٹی کا یہ گھناونا جرم چونکہ سالہاسال سے جاری ہے اس لیے متاثرہ فلسطینی خاندان ہر سال 27 اگست کو اپنے پیاروں کی لاشیں واپس کرنے کے  مطالبے  کا ایک دن مناتے ہیں۔ لیکن اسرائیلی قابض اتھارٹی کو اس احتجاج کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔  کیونکہ عالمی طاقتیں اور ادارے اس پر اس انتہئی غیر انسانی جرم کے باوجود کوئی پابندی لگانے کو تیار ہیں نہ کارروائی کرنے اور نہ ہی اسے قائل کرنے کے لیے اس پر دباو ڈالنے کو تیار ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی