فلسطینی نظر بندوں کے امور کو دیکھنے والی سوسائٹی نے اسرائیلی جیل کے محکمے پر الزام لگایا ہے کہ وہ کینسر کے مریض فلسطینی قیدی ولید دقہ کو علاج کی سہولیات دینے سے انکاری ہے۔ سوسائٹی کے مطابق ولید دقہ کو دو ماہ قبل قید کے دوران ہی بلڈ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔
اپنے ایک جاری کردہ بیان میں نظر بندوں سے متعلق اس سوسائٹی کا کہنا ہے اسرائیلی جیل انتظامیہ نے ولید دقہ کو اشکیلون جیل سے برزیلای ہسپتال بھجوایا ۔ جب جیل انتظامیہ سے کہا گیا کہ بلڈ کینسر کے مریض اس فلسطینی کو ایسے ہسپتال بھیجا جائے جہاں کینسر کے علاج کی سہولت ہو تو انکار کر دیا گیا۔
فلسطینی نظر بندوں کے لیے قائم کمیشن نے ولید دقہ کے بارے میں بتایا ہے کہ کینسر کی وجہ سے ان کے پپورے جسم میں درد بڑھ رہا ہے۔ انہیں مسلسل خون لگوانے کی ضرورت ہے۔
لیکن کمیشن نے الزام لگایا ہے کہ قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ جان بوجھ کر اس کینسر کے مریض قید فلسطینی کو مناسب علاج کی سہولت دینے کو تیار نہیں ہے۔ حالانکہ اس قیدی کے ساتھ جیل میں موجود دوسرے فلسطینی قیدی اس خون کا عطیہ دینے کو تیار ہیں۔
ایک واقعے میں کمیشن کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے فلسطینی قیدی برکات شورائم کو 20 مال قید اور 3000 شیکل جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ انیں یہ سزا فلسطین کی آزادی کے حق میں سرگرمیوں کا حصہ بننے پر دی گئی۔
اسریٰ میڈیا آفس کا اس بارے کہنا ہے کہ شورائم کو قابض اسرائیلی فورسز نے 31 مارچ 2022 کو ان کے گھر سے اغوا کیا تھا۔ ایک ماہ تک جلامہ کے تفتیشی عقوبت خانے میں رکھنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔
علاوہ ازیں اسرائیلی عدالت نے یونیورسٹی سٹوڈنٹ بائیس سالہ یزن دراغمہ کو آٹھ ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یزن دراغمہ نابلس کے ایک گاوں کا رہنے والا فلسطینی ہے۔
ایک اور فلسطینی قصی شقور کو بھی اسرائیلی عدالت نے 13 ماہ قید و جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ اس کا سلفیت سے تعلق ہے۔