فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے اپنا 35 واں یوم تاسیس اس عزم کے اعادے کے ساتھ منایا ہے کہ فلسطینی عوام اور حماس اور مزاحمت کو سرزمین فلسطین کی آزادی کی منزل پانے اور قابضین کو اپنی زمین سے واپس دھکیلنے تک جاری رکھے گی۔
اپنے خصؤصی بیان میں حماس نے کہا ہے ‘ ہمارا فلسطین سمندر سے دریا تک پھیلا ہوا ہے، یہ فلسطینی لوگوں کی سرزمین ہے۔’ ہم اپنی زمین کے ایک ایک انچ کے دفاع اور اس کی آزادی کے لیے اپنا جائز حق مزاحمت استعمال کرتے رہیں گے، اس مقصد کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لاتے رہیں گے۔
اس سلسلے میں بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں حماس نے اپنے عزم کا بطور خاص اعداہ کیا کہ ‘مسلح مزاحمت فلسطینیوں کی ایک ‘سٹریٹجک آپشن’ ہے ، یہ آپشن قبضہ روکنے اور قبضہ ختم کرنے دونوں حوالوں سے اہم ہے، اسے جاری رکھیں گے۔
فلسطینی تحریک مزاحمت کی طرف سے اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ ‘ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کو قابض گروہ کے خلاف فلسطینی مزاحمت میں کلیدی حیثیت حاصل رہے گی۔ اس[NA1] مسجد اقصیٰ اور بیت المدس کو یہودیانے کی سازشوں اور کوششوں یا ان کی شناخت کی تبدیلی کے لیے کارروائیوں کو ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔
اپنے یوم تاسیس کے موقع پر جاری کردہ بیان میں حماس نے ‘ مقبوضہ یروشلم کے رہائشی فلسطینی عوام کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے دفاع اور بے حرمتی سے تحفظ کے لیے کی جانے والی سعی اور قربانیوں کی تحسین کی۔
حماس نے جیلوں میں اسرائیلی مظالم کو جرات و بہادری کے ساتھ برداشت کرتے ہوئے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہنے والے فلسطینی قیدیوں کو سلام پیش کیا اور کہا ‘فلسطینی قیدیوں کی استقامت فلسطینیوں کا فخر ہے۔
تحریک کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے کہا گیا ‘انہیں ان کے گھروں اور سرزمین سے بے دخل کیا گیا لیکن اپنے گھروں کو واپس آنے اور سزمین میں آکر بسنے کا ان کا مقدس حق ناقابل تنسیخ ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کو دوسرے ملکوں میں ان کے حق واپسی کے متبادل کے طور پر منتقل کرنے اور بسانے کی چالوں کو مسترد کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کا اول و آخر گھر فلسطین ہے۔
حماس نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ و جائز حق کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ ان کے حق آزادی اور حق واپسی کی حمایت کی جائے اور آزاد فلسطینی ریاست کے طور پر یروشلم کو دارالحکومت بنانے کے فلسطینی حق کی حمایت کی جائے۔