اسرائیلی قابضفوج نے پیر کی شام غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں شہید بچی جنیٰ زکارنہ جس کی عمر16 سال تھی کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اس قتل کی ذمہ داریقبول کی ہے۔
قابض فوج کی جانبسے بچی کو مارنے کی اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اسرائیلی فوج نےسوموار کی شام ایک بار پھر ایک بیان میں اعلان کیا کہ ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میںبچی ذکارنے کو غلطی سے ایک سنائپر نے گولی مار دی تھی- اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیاکہ سنائپر ان مسلح افراد پر گولی چلا رہا تھا جو گھروں کی چھتوں پر تعینات تھے۔
زکارنہ نامی یہبچی گذشتہ رات اس وقت شہید ہوگئی تھی جب ایک صہیونی اسنائپر نے اسے پانچ گولیاںماریں جن میں سے ایک سیدھی اس کے سر میں لگی۔
فلسطینی مرکزبرائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض فوج کے جنین سے انخلاء کے تقریباًآدھے گھنٹے بعد 15 سالہ لڑکی جنیٰ مجدی عصام عساف زکارنہ چھت پر مردہ حالت میں اورخون میں لت پت پائی گئی۔ وہ سر میں گولیسے شدید زخمی ہوگئی تھی، جس کے بارے میں مکینوں نے اندازہ لگایا تھا کہ یہ گولیقابض فورسز کے ایک سنائپرز کی طرف سے چلائی گئی تھی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ بچے جنیٰ کو نابلس کی النجاہ نیشنل یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک میڈیسنمنتقل کیا گیا اور پوسٹ مارٹم کے بعد پتہ چلا کہ گولی ایم 16 ہتھیار سے 300 میٹرکم فاصلے سے ماری گئی۔ پتہ چلا کہ بچی کو پانچ گولیاں لگیں، جن میں سے چار اس کےکندھوں پر لگیں اور اس کی گردن اور پانچویں نے اس کے سر کو دائیں طرف سے چھید کربائیں طرف سےباہرنکل گئی۔