کل سوموار کو قابضاسرائیلی حکام نے الخلیل شہر کی تاریخی مسجد ابراہیمی میں الیکٹرک لفٹ کی تعمیرمکمل کرنے کا اعلان کیا۔ یہ منصوبہ یہودی آباد کاروں کو مسجد ابراہیمی تک براہراست اور آسانی کے ساتھ رسائی فراہم کرنے کی اسرائیلی اسکیموں کا حصہ ہے۔
گذشتہ مئی میںاسرائیلی قابض حکام نے مسجد میں الیکٹرک لفٹ کے ڈھانچے کی تنصیب کا کام شروع کیاتھا، جس میں آباد کاروں کے مسجد کے صحن میں دھاووں کی سہولت کے لیے الیکٹرک لفٹ کیتنصیب کی تیاری کی گئی۔
پچھلے مہینوں کےدوران اور لفٹ کی تعمیر کے طریقہ کار کے ایک حصے کے طور پرقابض افواج نے مسجد ابراہیمیکی سیڑھیاں کاٹنا شروع کیں، جس کا مقصد مسجد کی تاریخی اور ثقافتی ورثے کی خصوصیاتکو تبدیل کرنا ہے۔
لفٹ کی تعمیر اورتنصیب کے عمل میں مسجد کے آس پاس کی کھدائی کا کام تمام بین الاقوامی اورقراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
قابض حکام فلسطینینمازیوں کے خلاف جابرانہ اور من مانی اقدامات، الیکٹرانک گیٹس کو بند کرنے، اس میںاذان دینے سے روکنے اور فوجی چوکیوں پر شہریوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں ڈال کرانہیں حراست میں لے کر نمازیوں کی مسجد کو خالی کرنا چاہتے ہیں۔
گذشتہ سال اگست میںقابض حکام نے مسجد ابراہیمی سے 300 مربع میٹر کے رقبے پر یہودیت کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کیا اور اس کی تنصیبات بشمول ایک بائبلی گارڈن اور ایک الیکٹرک لفٹ کیتنصیب کی گئی تاکہ آباد کاروں کی دراندازی کو آسان بنایا جا سکے۔ اس منصوبے پردوملین شیکل کی رقم صرف کی گئی۔