دائیں بازو اوراپوزیشن کی طرف سے دو اسرائیلی ارکان کنیسٹ نے کہا ہے کہ اگلی قابض حکومت عدماستحکام کا شکار ہو گی اور اپنی چار سالہ مدت پوری نہیں کرے گی۔
کنیسٹ کے رکن ڈیوڈبٹن جو لیکوڈ پارٹی کے رہ نماؤں میں سے ایک ہیں نے پارٹی کے رہ نما اور منتخب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو حکومتی اتحاد کی تشکیل کے لیے پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کےمؤخر الذکر سے نمٹنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔
بیٹن نے عبرانی ریڈیوسے کہا کہ اتحادی مذاکرات کے دوران لیکوڈ اور مذہبی صیہونیت کے درمیان اعتماد کافقدان حکومت بننے کے بعد جاری رہے گا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "مجھے نہیں لگتا کہ یہ (نئی) حکومت اپنے دن پورے کرے گی اور یہ صرف حکومت بنانے تک محدود نہیںہے، لیکن اس کے بعد مسائل ہوں گے۔ یہ چیزیں خراب ماحول پیدا کریں گی۔”
ان کا خیال تھاکہ نیتن یاہو اور چیف مذاکرات کار کنیسٹ کے رکن یاریو لیون کو یہ معلوم ہونا چاہیےتھا کہ مذہبی صہیونی پارٹی کے سربراہ بیزیل سموٹریچ سخت گیرہوں گے اور ان کے بہتسے مطالبات ہوں گے۔
قابض حکومت میںتعمیرات اور مکانات کے وزیر زیف ایلکن (2020 میں لیکوڈ پارٹی سے منحرف ہو گئے تھےاور گیڈون ساعار کی قیادت والی نیو ہوپ پارٹی میں شامل ہوئے۔نیتن یاہو سے اختلاف کیوجہ سے لیکوڈ پارٹی سے بھی الگ ہو گئے) نےکہا کہ اپوزیشن حکومت گرانے میں کامیاب نہیںہوگی اور جو چیز اس کے ٹوٹنے کا باعث بنے گی وہ اتحادیوں کے درمیان اختلاف رائے کیوجہ سے اندر سے ٹوٹ پھوٹ ہے۔
انہوں نے عبرانیاخبار "ہارٹز” سے بات کرتے ہوئےمزید کہا کہ”یہ حکومت کم از کم دو یاتین سال تک رہے گی، اور ہم اسے ختم نہیں کریں گے، بلکہ یہ اندر سے منہدم ہو جائے گی۔”
قابل ذکر ہے کہوزارتی محکموں کی تقسیم پر اختلافات کی وجہ سے عبرانی ریاست میں حکومتی اتحاد کیتشکیل میں تاحال تاخیر ہو رہی ہے۔۔