مراکش کمیشن فارفرنٹنگ نارملائزیشن کے سربراہ احمد ویحمان نے "صیہونی دخول کا سونامی اورجامع صہیونیت کے حصول اور مراکش کو نسل پرستانہ قابض ریاست کے قریب لانے کی کوششوںکی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے مراکشی حکومت کی طرف سے نام نہاد "مسودہ قانونکو معمول پر لانے اور شراکت داری کے معاہدے کی توثیق کے لیے پیش کرنے کی شدید مذمتکی۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ویحمان نے زور دے کر کہا کہ یہ قدم مراکش کےوقار کی صریح توہین ہے اور فلسطینی عوام کے تئیں مراکش کی تمام ذمہ داریوں اور انکی منصفانہ جدوجہد کے لیے ایک دھچکا ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسےوقت میں کیا گیا ہے جبقابض ریاست فلسطینیوں کے خلاف ننگا ناچ رہی ہے۔ جنگ، فوج اور نسل پرست پولیس اور فلسطینیعوام کے خلاف قتل عام کے بعد قتل عام کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔
عوام تمام معاہدوں بری ہیں
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ مراکش کے عوام ان تمام معاہدوں میں بے قصور ہیں جو ان کے ملک اور قابض طاقت کےدرمیان ہوتے ہیں، جو کچھ ہو رہا ہے اسے ایک اسکینڈل قرار دیاجانا چاہیے کیونکہ یہ فلسطینی عوام کے تئیں مراکش کی تمام ذمہ داریوںپر ضرب لگاتے ہیں۔
نام نہاد مسودہقانون کو معمول پر لانے اور شراکت داری کے معاہدے اور صیہونی قابض ریاست کے ساتھ نام نہاد اقتصادی اور تجارتی تعاون کیتوثیق کی مذمت کی۔
ویحمان نے کہا کہمراکش نے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمولپر آنے سے متعلق کسی بھی چیز کی توثیق نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کی توثیق کرے گا۔ انہوںنے کہا کہ نام نہاد معاہدوں کی توثیق کرنے والا پارلیمنٹ کے ایوانوں میں سے ایک ہےاور ان معاہدوں کی توثیق دوسرے ایوان میں نہیں کی گئی ہے۔ یہ نام نہاد ایڈوائزرزیکونسل ہے۔ اگرچہ یہ توقع کی جاتی ہے کہ جو پہلی کونسل میں ہوا وہی دوسری کونسل میںبھی ہو گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ "ہم کہتے ہیں جسے دو کونسلز کہا جاتا ہے کیونکہ مراکشی عوام کی اکثریت بہتسی سیاسی جماعتیں، بہت سی یونینیں اور سول سوسائٹی کی بہت سی انجمنیں ان اداروں کوچیلنج کرتی ہیں جو گزشتہ 8 ستمبر کو ہونے والے آخری انتخابات سے نکلے تھے وہ باطلہیں۔
انہوں نے وضاحتکرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کے پاس نہ تو قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی مقبولیت۔یہحکومت اور اس کا سربرا دونوں عوام کی طرف سے مسترد شدہ ہیں۔ یہ صدر مراکش کےباشندوں پر استعماری طاقتوں اور صہیونی لابی کے دباؤ کے ذریعے مسلط کیے گئے ہیںخاص طور پر عوام پر صیہونی دراندازی اور تسلط کو معمول پر لانے کے لیے لائے گئےہیں۔