جمعه 15/نوامبر/2024

قابض اسرائیلی جیلوں میں تقریباً 40 قیدی قید تنہائی کا شکار

منگل 15-نومبر-2022

فلسطینی اسیران کلب نے کہا ہے کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ تقریباً 40 قیدیوںکو الگ تھلگ کرکے انہیں قید تنہائی میں ڈالے ہوئے ہے۔ گذشتہ 10 سال سے ایک ہی وقتمیں اتنے فلسطینیوں کا قید تنہائی میں ڈالا جانا ایک نیا ریکارڈ ہے۔

پرزنر کلب نے پیرکے روز ایک پریس بیان میں واضح کیا کہ سب سے معمر قیدی جسے دوسرے اسیران سے الگ تھلگرکھا گیا ہے39 سالہ محمدجبران خلیل ہے۔ اس کا تعلق مزعہ غربی سے ہے اور اس کی تنہائی کے کل سال 15 سال سےزیادہ ہو چکے ہیں۔ اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور 2006 سےپابند سلاسل ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ قید تنہائی کی منظم پالیسی جیل کے ڈھانچےاور اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں کاحصہ ہے لیکن سب سے خطرناک پالیسی قید تنہائی ہے جو جیل انتظامیہ کی طرف سے کی جانےوالی سب سے سخت اور سنگین قسم کی خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے۔

قیدی کو جسمانی اور نفسیاتی طور پرلمبے عرصے تکاکیلا رکھ کر اس کے حوصلے پست کرنے، اسے انسانی زندگی کے لیے نا مناسب سیلوں میںالگ تھلگ کر قید کیا جاتا ہے۔ قید تنہائی کا شکار قیدیوں کو تاریک، تنگ، گندے اورایسے کمروں میں رکھا جاتا ہے جن کی دیواروں سے نمی خارج ہوتی ہے، اور فرش ٹوٹاپھوٹا اور کیڑے مکوڑوں کا مسکن ہوتا ہے۔

اسیران کلب نے مزیدکہا کہ قید تنہائی کے دوران قیدی اپنے وقت کا احساس کھو بیٹھتا ہے اور اسے اپنےساتھی قیدیوں کے ساتھ "فورہ” یعنی وقفہ کرنے جانے کی اجازت نہیں ہوتیبلکہ وہ اکیلے "فورا” جیل کے صحن میں جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی