پتلے جسم،نحیفونزار، داڑھی اور لمبے سفید بال بڑھے ہوئے فلسطینی قانون ساز کونسل کے سربراہ ڈاکٹرعزیز دویک کو صیہونی قابض فوج کی جانب سے تقریباً آٹھ ماہ تک قید میں رکھنے کے بعدرہا کردیا گیا۔ وہ الخلیل میں اپنےگھرپہنچے۔ ان کی حالت سے اندازہ ہوتا ہے کہ دوران حراست انہیں غیرانسانی ماحول میںرکھا گیا۔
دیویک کو جس طریقےسے قید میں رکھا گیا وہ رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی حالت کا ایک نمونہ ہے۔ حالیہدنوں میں ان کے خلاف صہیونی دہشت گردی کی بدترین کارروائیوں کے نتیجے میں قیدیوںکو ایسے حالات کا سامنا ہے۔ ان میں قیدیوں کو بھوکا پیاسا رکھنا، جسمانی اذیتیں، نیندکی کمی اور کپڑوں سے محرومی شامل ہیں۔
اپنی حراست کے دورانڈاکٹر عزیز دویک کو صحت کی بہت مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ انہیں مناسب طبیسہولیات نہیں ملیں اور حراست کے دوران اپنےخاندان سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔
دویک ذیابیطس کی وجہسے خون کی کمی اور کم ہیموگلوبن کا بھی شکار ہیں اور اس سے قبل وہ کیتھیترائزیشن کےدو آپریشن اور گردے کی پتھری کے آپریشن کرا چکے ہیں۔
قابض افواج نے 17اکتوبر کو دیویک کو گرفتار کیا۔ انہیں 6 ماہ کی مدت کے لیے انتظامی حراست کی سزاسنائی گئی۔
عزیز دویکفلسطینی قانون ساز کونسل کے اسپیکر ہیں۔ انہیں سنہ 2006ء میں منتخب ہونے والی پارلیمنٹ میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے اسپیکر منتخب کیا تھا۔
سنہ 2018ء میں فلسطینی صدر محمودعباس نے ایک متنازعہ اقدام کے تحت فلسطینی قانون ساز کونسل کو معطل کردیا تھا۔