فلسطینی اتھارٹیکے سربراہ محمود عباس کی طرف سے حال ہی میں’عدالتی کونسل‘ کے حوالے سے جاری کردہمتنازع سرکاری فرمان پرانسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فلسطینمیں انصاف اور قانون کی بالادستی کے حوالے سے کام کرنے والے ایک گروپ نے صدر عباسسے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی مرکزبرائے انسانی حقوق نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ”سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل” کے حوالے سے اپنے حالیہ حکم نامے کو فوریطور پر واپس لیں، تاکہ قانون کی حکمرانی کی حقیقت اور عدلیہ کی آزادی اوراس کےمستقبل میں ایک خطرناک نظیر کی تشکیل کو روکا جا سکے۔
خیال رہے کہ حالہی میں صدر عباس نے "عدالتی اداروں اورعدالتوں کی سپریم کونسل” کے نامسے ایک نئی باڈی تشکیل دینے کا حکم نامہ جاری کیا تھا جسے سیاسی حلقوں کی طرف سےعدلیہ کی آزادی کے خلاف اور محمود عباس کی آمرانہ پالیسی کا عکاس قرار دیا تھا۔
صدر محمود عباسنے اس فرمان کے تحت خود کو بغیر کسی کے مشورے کے جوڈیشل کونسل کا سربراہ مقرر کیاتھا اور عدلیہ کے حوالے سے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔
ایک رپورٹ میں مرکزنے اس حکم نامے کے اجراء پر اپنے صدمے کا اظہار کیا ہے اور اسے عدلیہ کی آزادی کےآخری ستونوں کو تباہ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
انسانی حقوق گروپ’پی سی ایچ آر‘ نے توثیق کی کہ مذکورہ حکم نامہ اپنی شکل اور مواد میں فلسطینی بنیادیقانون، قانونی حیثیت کے اصول اور تمام آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدامفلسطین کی ذمہ داریوں، خاص طور پر شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کےآرٹیکل 14 کی واضح خلاف ورزی ہے۔
’پی سی ایچ آر‘نے کہا کہ یہ قدم ایگزیکٹو اتھارٹی کے عدلیہ کو زیر کرنے کی ایک طویل تاریخ کی طرفقدم ہوگا۔ اس سے فلسطینیوں کے درمیان سنہ 2007ء کے بعد پیدا ہونے والی خلیج مزیدبڑھے گی۔