فلسطین میں متحدہاساتذہ تحریک 2022 کے رکن یوسف جحا نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمداشتیہ اساتذہ کی ہڑتال کو ناکام بنانے کے لیے مساجد کے پلیٹ فارم سمیت مختلف طریقےاستعمال کرکے شہریوں اور طلبہ کو دھوکہ دینے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
جحا نے کہا کہہڑتال سے وابستگی کی شرح کل اساتذہ کا 80 فی صد ہے۔ یعنی کل بیس فی صد اساتذہ نےہڑتال میں حصہ نہیں لیا۔ حصہ لینے والوں میں شعبہ تعلیم کے منتظمین اور ایڈھاک اساتذہ،متبادل اساتذہ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتکے حالیہ اعلان نے اساتذہ کو کچھ نہیں دیا۔ جو کچھ ہوا اس پر عمل درآمد کے لیے کوئیوقت کی حد نہیں تھی۔ اس کے علاوہ اساتذہ کی جنرل یونین کی جمہوریت سازی اور ان کےحقوق سے متعلق سابقہ قانونی ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کی گئیں۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ سرگرمیاں جوں کی توں جاری رہیں گی اور تدریسی عملہ بغیر کسی کلاس کےحاضری کی تصدیق ہوتے ہی رخصت ہو جائےگا۔ نیز تمام گورنریوں میں بھرتی کے امتحان کینگرانی نہیں کی جائے گی۔ ہائی اسکول کے امتحانات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ مرکزی دھرنا آج سوموار 13 مارچ 2023 کو رام اللہ میں کونسل آف منسٹرز کے ہیڈکوارٹر کے سامنے جاری رہے گا، جس میں اساتذہ، والدین اور قبیلوں کو شرکت کی دعوت دیجائے گی۔
اس بات کا امکانہے کہ حکومت تحریک اور اساتذہ پر مزید دباؤ والے اقدامات کا سہارا لے گی، جیسے کہہڑتال میں حصہ لینے والے اساتذہ پر چھوٹ بڑھانا یا ان کے خلاف گرفتاریوں کا سہارالینا، جیسا کہ 2016 کی ہڑتال کے دوران ہوا تھا۔
وزارت تعلیم نےاساتذہ کی تحریک کے خلاف فلسطینی سڑکوں پر اکسانے اور اسے ناکام بنانے کی کوششکرنے کے لیے مساجد کے مؤذن کو لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے پر مجبور کیا تھا۔