اسرائیلی امور کےماہر عصمت منصور نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ الخلیل آپریشن جو کہ مزاحمت کار محمدکامل الجبعری نے کیا تھا اسرائیلی قابض کے لیے ایک اہم اور تکلیف دہ وقت پر آیا،جو کہ اسرائیلی کنیسٹ کے انتخابات سے تین دن پہلے ہوا ہے۔
منصور نےمرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ "میرے خیال میں الخلیلآپریشن قابض دشمن کے انتخابات سے تین دنقبل اپنے وقت کے لحاظ سے ایک معیاری اور تکلیف دہ آپریشن ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ اس کارروائی کا انتخابات اور ان کے نتائج پر اثر پڑے گا، خاص طور پر چونکہاس کا محل وقوع الخلیل شہر ہے جب کہ شمالیمغربی کنارے کے علاقے بالخصوص نابلس کا علاقہ پہلے ہی اسرائیلی محاصرے میں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہاس واقعے سے اس مفروضے کو تقویت ملتی ہے کہ مزاحمتی واقعات بڑھ رہے ہیں اور مغربیکنارے نے مزاحمت کو بھڑکاتے ہیں۔ مزاحمتکے بڑھنے کو روکنا اب ممکن نہیں رہا اور یہ ناقابل واپسی نقطہ پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ ایک موثراور تکلیف دہ عمل ہے۔ وقت اور جگہ کے لحاظ سے اس کی بڑی اہمیتہے۔
متوقع منظر نامےکے بارے میں منصور نے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ اب منظر نامہ قابض دشمن کیجارحیت میں اضافے کی شکل میں دیکھیں گے۔