شام میں پناہ گزین کیمپ یرموک میں پناہ گزینی کی بد ترین زندگی گذار کر امریکہ پہنچنے والے فلسطینی طالبہ سارہ ابو راشد نے ہارورڈ یونیورسٹی میں بہترین پوزیشن حاصل کر لی۔ یونیورسٹی کی طرف سے ان کی بہترین تعلیمی پرفارمنس پر انہیں 12 لاکھ امریکی ڈالر انعام دیے گئے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی یہ طالبہ سارہ ابو راشد ایک شاعرہ اور ادیبہ بھی ہیں۔ ان کی ایک نظم امریکی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل کی جا چکی ہے۔ جبکہ ان کا لکھا ہوا ڈرامہ اب تک امریکہ کے 16 مختلف شہروں میں دکھایا جا چکا ہے۔
سارہ ابو راشد کی تحیقیقی مضامین دس مختلف امریکی تحقیقی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ وہ جب شام کے یرموک پناہ گزین کیمپ سے ہجرت کر کے آٹھ سال قبل امریکہ پہنچیں تو یرموک کیمپ میں فلسطینی مہاجرین انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور تھے۔ یہاں تک کہ بھوک مٹانے کے لیے کئی فلسطینیوں کو گھاس کھانا پڑتی تھی۔
سارہ ابو راشد نے اپنی محنت اور لگن کی وجہ سے اپنی ان مشکلات اور مصائب کو اپنی تعلیم کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔ بلکہ سخت محنت کے ساتھ ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلے کوممکن بنایا اور پھر بہترین طالبات میں سے ایک بن کر سامنے آئیں۔
اسی محنت کے نتیجے میں کامیابی ان کے قدموں میں آرہی اور یونیورسٹی نے انہیں ایورڈ کے طور پر 12 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم پیش کی۔ وہ دو ہزار اٹھارہ میں یونان میں سفیروں کی ہونے والی ڈیمو کانفرنس میں بھی شرکت کر چکی ہیں۔