بدھ کے روز قابض اسرائیلیفوج نے بیت المقدس میں الایمان اسکولوں پر دھاوا بولا اور فوجیوں نے طلباء کے بستوںکی تلاشی لی اور ان سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آیا وہ فلسطینی نصاب پڑھتےہیں یا اسرائیل کے نصاب کی کتابیں پڑھ رہے ہیں۔
الاقصیٰ اکیڈمیبرائے اوقاف و ورثہ کے سربراہ الشیخ ناجح بکیرات نے پریس بیانات میں اس بات کی تصدیقکی ہے کہ قابض فوج کے منصوبوں کے باوجود بیت المقدس کے عوام فلسطینی تعلیمی نصاب پر عملپیرا رہیں گے اور وہ فلسطینی شناخت کے علمبردار رہیں گے۔ جو تعلیمی عمل کو ہائی جیککرنا چاہتے ہیں۔
القدس کے طلباءکے متعدد والدین نے مقبوضہ بیت المقدس میں ابراہیمیہ کالج اسکول کے سامنے احتجاجیدھرنا دیا۔ الایمان سکولوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور تعلیمی عمل کے خلاف قبضے کیمسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
شرکاء نے قابضحکومت کی وزارت تعلیم کی ٹیموں کو بدھ کی صبح الایمان اسکولوں پر دھاوا بولنے اورفلسطینی نصاب کی کتابوں کی تلاش میں طلباء کے بیگز کی تلاشی لینے کی مذمت کا اظہارکیا۔
القدس کے طلباءکے والدین نے گذشتہ 17 ستمبر کو اپنے بچوں میں فلسطینی نصاب تقسیم کیا تھا۔ قابضحکام کی جانب سے اسکول کا لائسنس واپس لینے کے فیصلے کے جواب میں یہ دعویٰ کیا گیاکہ فلسطینی نصاب میں اشتعال انگیز مواد موجود ہے۔