فلسطینی اتھارٹیکے سربراہ محمود عباس کے ایک متنازع صدارتی فرمان کے بعد فلسطین کے ڈاکٹرز سنڈیکیٹ نے اس فرمان کے خلاف مکمل اورجامع طبی نافرمانی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تمام سرکاری، نجی اوردیگر صحت کےاداروں، سہولیات اور نجی کلینکس میں بغیر کسی استثناء کے جمعرات سے صدارتی فیصلے خلافطبی خدمات کی معطلی کا اعلان کیا ہے۔ احتجاج کرنے والے طبی عملے کا کہنا ہے وہ سولنافرمانی اور احتجاجی بائیکاٹ محمود عباس کے فرمان کی واپسی تک جاری رکھیں گے۔
میڈیکل سنڈیکیٹ”القدس سنٹر” نے ایک پریس بیان میں اعلان کیا ہے کہ بُدھ کو ان ڈاکٹروںسے پیشہ وارانہ سرگرمیوں کی منسوخی اور دستبرداری کا اعلان کیا ہے جن کے نام قانونکے مطابق فیصلے میں سامنے آئے ہیں۔ ان میں نظام نجیب، موسیٰ منصور، نزار حجہ، سعید سراحنہ،نافذ سرحان، یوسف تکروری، خالد فرحن اور محمد بتراوی شامل ہیں۔
یونین نے تمامشہروں میں کھلے دھرنوں کی تنظیم کا مطالبہ کیا اور بین الاقوامی طبی اور انسانیحقوق کے اداروں سے اپنے حق میں آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا۔
سنڈیکٹ نے مختلفممالک کے سفیروں اور ریڈ کراس اور یورپی یونین کے نمائندوں سے احتجاج میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔
منتخب کونسل کےمتبادل کے طور پر میڈیکل سنڈیکیٹ کے لیے ایک مخصوص حلقہ کونسل تشکیل دینے کے لیےعباس کی طرف سے جاری کردہ قانون کے فیصلے نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق اور ٹریڈ یونینکی مذمت کی۔
انسانی حقوق کےآزاد کمیشن اور شکایات کے بورڈ نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی میڈیکل ایسوسی ایشن کے قیامکے حوالے سے ایک قانونی فیصلہ جاری کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
موجودہ جمہوریطور پر منتخب میڈیکل ایسوسی ایشن کونسل کو اختیارات اور کام سونپے گئے تھے۔
اتھارٹی نے ایک بیانمیں کہا کہ قانون کے ذریعے یہ فیصلہ ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے، کام کی آزادیاور یونین آرگنائزیشن پر حملہ اور اس سے ڈاکٹروں اور حکومت کے درمیان موجودہ بحرانمزید گہرا ہونے میں مدد ملے گی۔