فلسطینیوں کی گرفتاری کے لیے تیز کردی اسرائیلی مہم کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کے مصائب میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ بات فلسطینی قیدیوں کے امور کو دیکھنے والی سوسائٹی پی پی ایس نے بتائی ہے۔
پی پی ایس کے مطابق ایک جانب آئے روز فلسطینیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور دوسری جانب فلسطینی جیل کا محکمہ جیلون کے اندر فلسطینیوں کو بنیادی انسانی حقوق دینے کو تیار ہے اور نہ ہی انتہائی بنیادی سہولتیں دینے کو تیار ہے۔
قیدیوں کے لیے کام کرنے والی اس فلسطینی سوسائٹی کی نشاندہی کی کہ ‘ فلسطینی نظر بندوں کو لمبے عرصے کے لیے تفتیشی عقوبت خانوں میں سخت خوفناک اور اذیت ماحول میں رکھا جاتا ہے۔’
‘اسرائیلی پرزنز سروس’ ان نظر بندوں کو جیلوں میں لینے سے انکار کرتا ہے یوں ان فلسطینیوں کو 70 دنوں سے بھی زیادہ عرصے کے لیے تفتیشی عقوبت خانوں میں رہنا پڑتا ہے۔ حتیٰ کہ تفتیشی عمل مکمل ہوجانے کے بعد بھی انہیں وہیں رکھا جاتا ہے۔ ‘
پی پی ایس سردی کے موسم کی آمد آمد کے حوالے سے کہا ‘ موسم سرما میں فلسطینی قیدیوں کی مشکلات اور مصیبتوں میں مزید اجافہ ہو جائے گا۔ کیونکہ اسرائیلی پرزنرز سروس جس قیت پر قیدیوں کو بستر وغیرہ فروخت کرتی ہے وہ ان قیدیوں کے لیے ‘ افورڈ ‘ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
واضح رہے نئے نظربند کیے گئے فلسطینیوں کی اکثریت کو عوفر جیل اور مجیدو جیل میں بھیجا گیا ہے۔ ان دونوں جیلوں میں قیدیوں کے لیے مسائل سب سے زیادہ ہیں۔ عوفر جیل میں نظربندوں کے لیے دو حصے بنائے گئے ہیں۔
ہر حصے میں 72 نظر بندوں کی گنجائش ہے۔ جبکہ اس وقت تک وہاں 72 کے بجائے مزید 80 ان حصوں میں فلسطینی نظر بند کیے جا چکے ہیں۔ سال 2022 میں اب تک 5300 فلسطینیوں کو نظر بند کیا گیا ہے۔