صہیونی وزارتہاؤسنگ نے مقبوضہ جزیرہ نما النقب میں نسل پرستانہ سڑک کی تعمیر کی منظوری دے دیہے جسے فلسطینیوں کے استعمال پر پابندی عاید کی جائے گی۔
قانونی ماہر قیسناصر نے کہا کہ انہوں نے النقب (1948 میں مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں) کے گاؤں امرتام کے رہائشیوں کی جانب سے ہاؤسنگ کی وزارت کی طرف سے پیش کردہ ساختی نقشے کےخلاف ایک وسیع اعتراض جمع کرایا۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی میونسپلٹی دیمونا شمالیعلاقے کے لیے ایک سڑک کی تعمیر کرے گی اور اس سڑک پر فلسطینیوں کو چلنے کی اجازتنہیں ہوگی۔
ناصر نے مزیدکہا کہ منصوبے میں یہ شرط شامل تھی کہ سڑک کو علاقے کے بدو عرب قصبوں کے شہریوں کےلیے بند کر دیا جائے۔انہوں نے زور دےکر کہا کہ مذکورہ منصوبہ بندی مقامی اقلیتوں جیسے کہ بدو عرب شہریوں کے لیے مناسبمنصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہے جنہیں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی معاہدوںکے ذریعے ان سکیموں کےتحت تحفظ حاصل ہے مگر اسرائیل فلسطینی عرب باشندوں کو تحفظ فراہمکرنے کے بجائے ان کے ساتھ نسل پرستانہ برتاؤ کررہا ہے۔
"ام رتام”کا گاؤں جسے اسرائیل نے تسلیم نہیں کیا النقب قصبے "عرعر” کے جنوب میں واقع ہے ،اسکی آبادی ایک ہزار ہے اور یہ قابض ریاست کے قیام سے پہلے قائم کیا گیا تھا۔
گاؤں میں صحت یاتعلیمی خدمات نہیں ہیں اور طبی امداد حاصل کرنے کے لیے گاؤں والوں کو 20 منٹ کیدوری پر واقع دیمونا شہر جانا پڑتا ہے۔
قابض حکام کامقصد گاؤں کے مکینوں کو محدود کرنا ہے انہیں گاؤں اور اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبورکرنا ہے، کیونکہ ہاؤسنگ کی وزارت اس علاقے میں پانچ یہودی بستیاں قائم کرنے کاارادہ رکھتی ہے۔
تقریباً دو لاکھ ہزار فلسطینی صحرائے نقب میں رہتے ہیں، جنمیں سے نصف دیہاتوں میں رہتے ہیں۔ ان میں سے بعض سینکڑوں سالوں سے موجود ہیں۔