ایک حالیہ طبی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی قیدی ناصر ابو حامد کے جسم کے اکثر حصوں بشمول دماغ اور ہڈیوں میں سرطان پھیل چکا ہے۔
آج ایک بیان میں، فلسطینی کمیشن برائے امورِ اسیران و سابق اسیران نے کہا کہ ابو حامد وزن میں تیزی سے کمی، پورے جسم میں شدید درد اور پٹھوں کی مسلسل کمزوری کا شکار ہیں۔
بگڑتی ہوئی صحت اور شدید تکلیف کے باعث، ابو ھامد چلنے پھرنے اور سانس تک لینے سے قاصر ہیں۔ ان کی آمد ورفت وہیل چیئر تک محدود اور انہیں مصنوعی آکسیجن سے سانس دی جا رہی ہے۔
کمیشن نے نشاندہی کی کہ ابو حامد کو فوری طور پر جسمانی تھراپی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے اعضاء کو حرکت دے سکیں۔
معلوم ہوا ہے ڈاکٹروں نے حال ہی میں ان کی کیموتھراپی روک دی ہے اور انہیں صرف درد کش ادویات دی جا رہی ہیں۔
کمیشن نے بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں اور فریقین سے اپیل کی کہ وہ قیدی ابو حامد کی رہائی کے لیے زور ڈالیں اور بنیادی حقوق اور ضروری طبی علاج کی فراہمی کے لیے کردار ادا کریں تاکہ صبر آزما تکالیف کو کم کیا جا سکے۔