حماس کے ترجمان جہاد طہ نے ان وجوہات کو تلاش کرنے پر زور دیا ہے جو لبنانی علاقوں سے فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر ملک سے "موت کی کشتیوں” پر ہجرت کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔
ایک اخباری بیان کے مطابق ترجمان طہ کا کہنا تھا کہ حماس لبنان میں مقیم فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی پوری کوشش کرے گی نیز بطورِ خاص حال ہی میں ڈوبنے والے شہداء کے خاندانوں کے دکھ درد میں شریک ہو گی اور ملک پر مسلسل آنے والے بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت بندھائے گی۔
ترجمان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تکالیف کو محسوس کرے۔انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو بنیادی شہری اور انسانی حقوق فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جن سے وہ محروم ہیں۔
لبنانی حکام کے مطابق کم از کم 87 مہاجرین اور تارکینِ وطن شام کے پانیوں میں ڈوب گئے۔ وہ لبنان کی منیہ بندرگاہ سے گذشتہ منگل کو روانہ ہوئے تھے۔ 20 دیگر سوار بچ گئے اور انہیں شام کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔کشتی پر سوار مسافروں میں زیادہ تر فلسطینی، شامی اور لبنانی تھے۔ ان میں عورتیں، بچے، مرد اور بوڑھے شامل تھے۔