حماس نے شام کے سمندروں میں کشتی ڈوبنے سے ہونے والی اموات پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ خصوصا نہر البارد اور شاتیلا کے لبنانی پناہ گزین کیمپوں کے رہائشی خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت و ہمدردی کیا ہے۔ جن کے بچے یا بڑے اس کشتی میں حادثے کی نذر ہو گئے ہیں۔
طرطوس شہر میں ہونے والے کشتی کے اس حادثے میں درجنوں مسافر جاں بحق ہو گئے تھے۔ جبکہ کئی کو بچالیا گیا تھا۔ حماس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی ہے اور جاں بحق ہونےوالوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے۔
نئی ملنے والی اطلاعات کے مطابق کشتی کے اس خوفناک حادثے میں حادثے میں 81 کشتی سوار جاں بحق ہو نے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کے لیے کام کرنے والی آبزرویٹری کے مطابق بچائے گئے افراد کی تعداد 19 ہو چکی ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں سے 15 کی شناخت نہر البارد پناہ گزین کیمپ کے رہائشیوں کے طور پر ہوئی ہے۔ البتہ باقی لاشوں کی شناخت کا کام جاری ہے۔ نہر البارد کیمپ کے مکینوں کے مطابق ان کے کیمپ کے مزید لوگ بھی کشتی پرسوار تھے۔
ایک اندازے کے مطابق کشتی پر کم از کم 150 مسافر سوار تھے۔ جن میں ایک بڑی تعداد فلسطینی شہریوں کی تھی۔ کشتی کو شام کے شہر طرطوس کے قریب تکنیکی خرابی کا سامنا ہوا جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔