چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ فورمزمیں نارملائزیشن کا مقابلہ کی حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ

بدھ 21-ستمبر-2022

فلسطین اور بیرونملک سے سیاسی اور قومی ایلیٹ کے شرکاء نےقابض اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے عرب حکمت عملی اپنانے پرزور دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی بھی شکل میں اسرائیل کے ساتھ تعقلات معمول پر لانےکو مسترد کرنے پر زور دیا اور اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کی دوستی اور تعلقات کےقیام کوفلسطینی عوام کے ساتھ غداری قرار دیا ہے۔

یہ بات”اصولوں اور مفادات کے درمیان نارملائزیشن” کے عنوان سے منعقدہ ایک پینلڈسکشن کے دوران سامنے آئی جس کا اہتمام بائیکاٹ اور اینٹی نارملائزیشن مہم – فلسطیننے کیا تھا۔ منگل کو غزہ شہر میں فلسطینی اور عرب سیاسی اشرافیہ اور سیاسی مصنفین نےاسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے قضیہ فلسطین پر منفی اثرات اور مضمرات پربھی روشنی ڈالی۔

مہم کی نمائندگیکرتے ہوئے ایک تقریر میں غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبےکے نائب سربراہ ہانی المغاری نے کہا کہ ہم فلسطینی اس بات پر متفق ہیں کہ ’نارملائیزیشن‘ جرم ہے، لیکناس کو حقیقت میں زمینی طور پر تقویت دی جانی چاہیے۔ اس سیمینار کے ذریعے حقیقیسفارشات کے ساتھ آئیں۔

المغاری نے وضاحتکی کہ قابض ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے عرب ممالک کی تعداد 7 ہے، اور عربممالک میں اس کا نسبتاً وزن 70 فیصد تک ہے۔

غزہ میں پروفیشنلسنڈیکیٹس ایسوسی ایشن کے سربراہ، محمد صیام نے عرب سیاسی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورتپر زور دیا، کیونکہ اس سے خطے میں نارملائزیشن کی حقیقت کو سمجھا جاتا ہے۔

صیام نے واضح کیاکہ قابض ریاست کے ساتھ عربوں کے تعلقاتحال ہی میں شروع نہیں ہوا، کیونکہ یہ کئی دہائیوں سے خفیہ معمول کا عمل رہا ہے جسےعوام سے خفیہ رکھا گیا۔

انہوں نےنارملائزیشن کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عرب قومی حکمت عملی کے آغاز پر زور دیا، جسکی اہم تحریک دشمن کی پالیسیوں کو خطے کے لوگوں کے سامنے اجاگر کرنا اور یہ ثابتکرنا کہ اسرائیل فلسطین پر قابض ہے۔

مختصر لنک:

کاپی