پنج شنبه 06/فوریه/2025

اسرائیل کو پے در پے تکلیف دہ ضربیں لگ رہی ہیں: عبرانی میڈیا

پیر 13-مارچ-2023

سعودی عرب اورایران کے درمیان چین کی ثالثی سے ڈرامائی انداز میں سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلانپرعبرانی میڈیا اور اسرائیل کے سیاسی حلقے چراغ پا ہیں۔

سعودی عرب اورایران کےدرمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان صہیونی ریاست پر بجلی بن کر گراہے۔

یہی وجہ ہے کہ عبرانیمیڈیا اس اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر مسلسل نشریات پیش کررہا ہے۔ اسرائیلیپریس میں اس پیشرفت کو عالمی سیاسی میدان میں کارڈز کی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔میڈیا میں اس تبدیلی کے اثرات اور نتائج اور اس کےنتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں  پر بات کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی پریس میں اسے امریکااور اس کے اتحادیوں کی بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی اور تزویراتی کمزوری سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

عبرانی اخبار”گلوبز” نے لکھا ہے کہ ’ اسرائیل مین خزاں کے وسط میں آنے والے حالیہ موسمسرما  کی تو بات ہی نہ کریں۔ کیونکہ مارچکے پہلے ہفتے میں پیش آنے والے واقعات یکے بعد دیگرے حملے تھے۔ سعودیہ – ایران چینکی ثالثی سےسفارتی معاہدہ، روس کے یوکرین پرآواز سے تیز رفتار میزائلوں کے حملے،امریکا میں ناکام سلیکن ویلی، بینک کی بندش  اور مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام اسرائیل کےلیے تکلیف دہ چوٹوں سے کم نہیں۔

اخبار نے نشاندہیکی کہ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو دوبارہشروع کرنے کے معاہدے کے اعلان کے بارے میں سب سے زیادہ حیران کن کیا ہے: وہیمعاہدہ جو سامنے آیا، یا عام طور پر اس کے پیچھے چین کی بے مثال سرپرستی ہے۔

اخبار لکھتا ہےکہ یہ معاہدہ کم از کم ایک چیز کی ضمانت دے سکتا ہے جو کہ جمود ہے۔ مشرق وسطیٰ میںبرسوں کی مخاصمت کے بعد سعودی عرب نے ایران کا مقابلہ کرنا چھوڑ دیا۔

اخبار نے لکھا کہپچھلے دو سال میں رخ بدلنے میں سعودی دلچسپی کے اشارے ملے ہیں۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے الیکشن مہم میں کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کا مطالبہکریں گے۔

اخبار نے مزیدکہا کہ ’’یہ درست ہے کہ بائیڈن اپنی مدت صدارت کے دوسرے سال محمد بن سلمان کے ساتھمفاہمت کے لیے ریاض گئے تھے لیکن اس کے فوراً بعد بن سلمان نے روس کے ساتھ تیل کیقیمتوں میں کمی نہ کرنے کا اعلان کرکے امریکیوں کے ساتھ مفاہمت کی پیٹھ میں خنجرگھونپ دیا تھا۔

اخبار لکھتا ہےکہ  "اس دن، امریکا "پریشان”تھا اور وائٹ ہاؤس نے امریکا – سعودی تعلقات کے "دوبارہ جائزہ” کا اعلان کیا۔

اسرائیلی  اخبار "گلوبز” نے زور دیا کہ”اسرائیل” نے غلط سمجھا اور اس کی غلطی کل اور پرسوں شروع نہیں ہوئی،بلکہ ایک دہائی پہلے، جب وزیر دفاع ایہود بارک نے شامی صدر بشار الاسد کے”فوری طور پر زوال” کی پیش گوئی کی تھی۔ بشارالاسد کے بارے میں ایہودباراک کا اندازہ غلط نکلا۔

اخبار نے مزیدکہا کہ "اس اسٹریٹجک فقدان کا نتیجہ روس اور ایران کے درمیان ایک حقیقی فوجیاتحاد ہے۔

 چین اس وقت مشرق وسطیٰ میںداخل ہو رہا ہے اور اپنی اقتصادی اور فوجی موجودگی کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ بھی سبکو معلوم ہے کہ چین امریکا کے ساتھ "خطرناک عالمی” مقابلے میں ہے۔

اسی تناظر میںعبرانی اخبار’ہارٹز نےکہا کہ شام اور حزب اللہ کے ساتھ ساتھ یورپ اور وائٹ ہاؤس کے کچھ رہ نماؤں کی آشیرباد،بلاشبہ اس بات کا حتمی ثبوت ہے کہ معاہدے کا مقصد اسرائیل کو نقصان پہنچانا ہے۔

امارات ۔ اسرائیل تعلقات میں بے چینی

اسرائیل کے کثیرالاشاعتاخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے کہا ہے کہ "اسرائیل” کے حکام اس بات کی تصدیقکرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور "اسرائیل” کے درمیان تعلقات کے بارے میںتشویش کی ایک وجہ ہے اور یہ تشویش سعودی ایران کے تعلقات سے پیدا ہوئی ہے۔

اخبار نے نشاندہیکی کہ "متحدہ عرب امارات نے حالیہ مہینوں میں قابض افواج کے رویے اور بنیامیننیتن یاہو کے اپنی حکومت پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے اسرائیلی دفاعی نظام خریدنےکا معاہدہ منجمد کر دیا ہے۔”

اخبار نے ذکر کیاہے کہ نیتن یاہو کا یو اے ای کا دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا اور اسے دوبارہ شیڈولنہیں کیا گیا تھا۔

ایک سفارتی ذریعہنے اخبار کو بتایا کہ "عالمیبرادری میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ نیتن یاہو حکومت کو کنٹرول نہیں کرتے اور اسکی قیادت سموٹریچ اور بن گویر کر رہےہیں۔”

مختصر لنک:

کاپی