اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے پولٹ بیورو کے رکن اور بیرون ملک میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہشام قاسم نے کہا ہے کہ حماس قیادت کے روس کے دورے کو مسئلہ فلسطین پر ایک پیش رفت کی صورت دیکھا جانا چاہیے۔
اس دورہ کے دوران روس کے رہنماؤں نے حماس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور مسئلہ فلسطین اور علاقائی پیش رفت پر حماس کی رائے کو غور سے سنا۔
’’مرکز اطلاعات فلسطیبن‘‘ کو موصول ہونے والے ہشام قاسم کے بیان میں کہا گیا کہ یہ دورہ حماس اور روس میں تعلقات کو بتدریج ترقی کی طرف لے کر جائے گا۔
ایسے تعلقات جن میں یہ یقین دہانی ہو کہ جب تک روس ایک عظیم عالمی طاقت ہے وہ حماس کو سہولت فراہم کرتا رہے اور بین الاقوامی نظام میں حماس کے موقف کی تائید کرتا رہے۔
انہوں نے حماس کے قائدین کے دورہ روس کو اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا روس دنیا کی ایک بڑی طاقت ہے اور اس ملک کے دورے سے ثابت ہوا کہ حماس جس طرح عوام میں اپنی جڑیں رکھتی ہے اسی طرح دنیا میں بھی وہ تنہا نہیں۔
ھشام قاسم نے کہا حماس کے روس سے تعلقات قدیم ہیں۔ ان تعلقات کی تاریخ پندرہ برس سے بھی زیادہ پر محیط ہے۔ حماس کو توقع ہے روس کے ساتھ اس کے روابط غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ختم کرانے اور فلسطینیوں پر صہیونی جرائم کو رکوانے میں اضافی مدد فراہم کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے روس کے ساتھ تعلقات ہمہ پہلو ہیں۔ دنیا کی بڑی طاقت کے ساتھ ان تعلقات کو بین الاقوامی تعلقات کی دیوار پر ایک الگ تصویر کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ روس مانتا ہے کہ حماس فلسطین میں ایک بااثر جماعت ہے۔ یہی وہ بات ہے جس سے فلسطینی مقصد کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اب اس دورہ سے کیا ہوگا۔ اس کے بعد بھی حماس کے ماسکو سے تعلقات باقی رہیں گے جو عالمی سطح پر ایک سنجیدہ پیش رفت ہے۔ اس سے اسرائیل کی جانب سے کسی بھی سیاسی و عسکری جارحیت کے مقابلہ کرنے میں روس کا ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے پیر کے روز اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں پیر کے روز حماس کی اعلی قیادت نے ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سمیت اعلی روسی حکام سے ملاقات کی اور فلسطین سے متعلق تمام اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔