فلسطینی اتھارٹیکے زیرانتظام بدنام زمانہ ’اریحا‘ جیل میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ نے رام اللہاتھارٹی کی انتقامی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ اریحا جیل میں قید آٹھ فلسطینیوںکے اہل خانہ نے دھمکی دی کہ اگر ان کے بیٹوں کو اگلے اتوار تک جیل سے رام اللہمنتقل نہیں کیا گیا تو وہ بڑے پیمانے پر اور کھلے عام بھوک ہڑتال شروع کریں گے، جسمیں دھرنا بھی شامل ہے۔
میڈیا کو جاریبیان میں زیر حراست افراد کے اہل خانہ نے بدھ کو البریح میں اتھارٹی کورٹس کمپلیکس کے سامنےمنعقد کیے گئے دھرنے کے دوران منصفانہ عدلیہ کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہفلسطینی عدالتیں آزاد نہیں ہیں بلکہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سکیورٹی اداروں کےماتحت چل رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رہائی پانے والے قیدیوں پر مجرمانہالزامات کے تحت مقدمہ نہ چلایا جائے۔
اہل خانہ کی ایکترجمان اسماء ہریش نے بتایا کہ عدالت نے زیر حراست افراد کے مقدمے کی فائل کوفوجداری مقدمے میں تبدیل کرنے کے بعد اس ماہ کی 21 تاریخ تک ملتوی کر دیا۔
اس نے اشارہ کیاکہ زیر حراست افراد میں سے 3 کی مائیں بھوک ہڑتال پر ہیں۔ باقی آٹھ خاندان ان کےساتھ شامل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔
کرم احمد ہریش ایکایسا بچہ ہے جس کے والد اریحا جیل میں قید ہیں اور وہ اپنے والد کے قید کے نوے دنبعد دنیا میں آیا۔ اس کے لواحقین بچے کو لے کردھرنے میں شریک ہیں جس نے غیرمعمولیتوجہ حاصل کی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینیاتھارٹی کے زیرانتطام اریحا جیل میں سیاسی بنیاد پر قید کیے گئے فلسطینی شہریوں کےساتھ ناروا سلوک کی اطلاعات آئے روز سامنے آ رہی ہیں۔ قیدیوں کے اہل خانہ بھیمسلسل سراپا احتجاج ہیں۔