یورو میڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اس امر کی تائید کی ہے کہ اسرائیلی جیل میں بلا جواز قید سے رہائی کے لیے 171 دن تک بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی خلیل العواودہ کی زندگی بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اس گروپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ خلیل العواودہ کو سنگین نوعیت کے عوارض کا سامنا ہے۔ سانس لینے میں دشواری آنے سے لے کر جسم کے کئی اہم اعضا کی ورکنگ متاثر ہو چکی ہے۔
اس لیے العواودہ کی زندگی بچانے کی کوشش کرنے کا وقت تیزی سے ہاتھ سے نکل رہا ہے لیکن اسرائیلی حکام اج بھی اس خطرات میں گھری زندگ بچانے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہیں اور اس نازک حالت کو پہنچ چکے نظر بند کی رہائی کو بھی تیار نہیں ہیں۔
انسانی حقوق کے اس دارے نے اس بارے میں منگل کے روز باضابطہ طور پر ایک انتباہی ریس نوٹ بھی جاری کیا ہے۔ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے ‘ العواودہ کی حالت پہلے سے زیادہ نازک ہے۔’ اس لیے انسانی حقوق گروپ نے زور دیا ہے کہ ‘اس فلسطینی کو اس حالت میں بھی قید میں رکھنے پر اصرار کا مطلب ہے اسے قید میں آہستہ اہستہ سزائے موت دی جارہی ہے۔’
یورو میڈیٹیرین ہیومن رائٹس مانیٹر گروپ نے تمام متعلقہ حکام اور اداروں کو العواودہ کی حالت کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جان بچانے کی کوشش میں اپنا کردار ادا کریں اور اس قیدی فلسطینی کو صحت کی بد ترین حالت سے نجات دلانے کے لیے اسے بہترین ہسپتال منتقل کیا جائے۔ خیال رہے خلیل العواودہ 27 دسمبر 2021 سے نظر بند ہیں۔