اسرائیلی ریاست کی نام نہاد اوربدنام زمانہ جیلوں میں قیدہزاروں فلسطینیوں پر آئے روز ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ ان مظالم کی کچھتفصیلات بھی بعض اوقات منظرعام پرآتی ہیں مگر زیادہ تر ایسے مجرمانہ واقعات پرپردہ ڈال دیا جاتا ہے۔
فلسطینی قیدیوں پر ظلم کی ایک تازہ مثال طویل بھوک ہڑتالکرنے والے فلسطینی خلیل عواودہ ہیں۔ خلیل کی اسرائیلی زندان سے سامنے آنے والیتصاویر میں اسے دیکھا جا سکتا ہے جو ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ بن چکا ہے۔ اس کے چہرےپرتھکن اور تکلیف کے واضح آثار دیکھے جا سکتےہیں۔ یہ تصویر ایک طرف نہتے فلسطینیقیدی کی بے بسی کی علامت ہے تو دوسری طرف قابض صہیونی جیلروں اور جلادوں کی ہٹدھرمی اور انسان دشمنی کا بین ثپوت ہے۔
خلیل عواودہ کے وکلاء اور ان کے خاندان کے ذرائع کے مطابق عواودہجو اسرائیل کے "اساف ھروفیہ” اسپتال میں ہے۔ بہ ظاہر اسے وہاں علاج کےلیے منتقل کیا گیا مگر اس کی آڑ میں اسے اذیت دی جا رہی ہے۔ خدشہ ہے کہ اس کی تشویشناکصحت کی حالت اور "اچانک موت” کے امکان کا سامنا ہے۔
جنوبی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے قصبے ادنا سے تعلقرکھنے والے قیدی چالیس سالہ خلیل عواودہ انتظامی قیدی ہیں اور انہوں نے مسلسل 170 دنسے بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔
حال ہی میں قابض ریاست نے اس کی انتظامی حراست کو "منجمد”کرنے کا فیصلہ جاری کیا، جس کا مطلب اس کی نظر بندی کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ اسے موتسے دوچار کرنے کا ایک نیا فیصلہ ہے۔ اس لمحے تک قابض انتظامیہ اس کے اہل خانہ سے ملنےکی اجازت دینے سے انکاری ہے۔